وسطی جرمنی کا قصبہ ہیرینجن نمک (سوڈیم کلورائیڈ) کے ایک بڑے پہاڑ نما ڈھیر سے معروف ہے، یہ نمک جسے عمومی طور پر ٹیبل سالٹ بھی کہتے ہیں کا اتنا بڑا ذخیرہ ہے کہ اب یہ علاقہ مونٹی کالی کے نام سے جانا جاتا ہے اور یہ دنیا میں مصنوعی نمک کا سب سے بڑا پہاڑ ہے۔
اس کی اصل حقیقت کا اگر کھوج لگایا جائے تو 1976 میں جانا ہوگا جب ہیسن نامی قصبے کے ارد گرد موجود کانوں سے پوٹاش سالٹ نکالنا شروع کیا گیا۔
اس زمانے میں پوٹاش کو مختلف مصنوعات مثلاً صابن اور شیشہ تیار کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا تھا لیکن آج یہ متعدد قسم کی کھاد، سنتھیٹک ربڑ اور دواؤں کی تیاری میں بھی استعمال ہورہا ہے۔
جس کی وجہ سے گزشتہ چند عشروں میں پوٹاش کو نکالنے کا عمل کافی زیادہ ہوا۔ پوٹاش کے ساتھ ایک مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ اس کی کان کنی سے سوڈیم کلورائیڈ بطور بائی پراڈکٹ پیدا ہوتا ہے، تو اس کی وجہ سے اس کو اسٹور کرنے کے لیے جگہ کی ضروت پڑتی ہے۔
یہاں پر مائننگ کرنے والی کمپنی نے اس کا حل یہ نکالا کہ اسے یہاں سے چند میل دور واقع قصبے ہیرینجن میں جمع کرنا شروع کیا۔
اس طرح کئی سالوں تک یہ عمل جاری رہنے سے اب یہاں نمک کا بڑا پہاڑ کھڑا ہوگیا ہے اور مقامی لوگ اسے مانٹی کالی یا کالی منجارو کہتے ہیں جو کہ جرمن زبان میں پوٹاش کے لیے استعمال ہوتا ہے۔
Comments are closed.