- مصنف, سونیتھ پریرا
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- ایک گھنٹہ قبل
یہ دنیا کی سب سے مشہور پینٹنگز یا فن پاروں میں سے ایک ہے، تاہم اس کے باوجود اس تصویر سے متعلق اب بھی بہت سی باتیں ایسی ہیں کہ جن کے بارے میں پورے یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا۔لیونارڈو ڈا ونچی کا یہ شاہکار ’مونا لیزا‘ اپنی پراسرار مسکراہٹ کی وجہ سے تو مشہور ہے ہی لیکن اس کی تخلیق کے 500 سال بعد بھی بہت سی ایسی باتیں ہیں کہ جن کے بارے میں کچھ زیادہ وضاحت سے نہیں کہا جا سکتا۔لیکن اب ایک ماہر ارضیات اور نشاۃ ثانیہ کے دور سے متعلق علم رکھنے والی مؤرخ این پیزوروسو کا خیال ہے کہ انھوں نے ان بہت سے رازوں میں سے ایک کو حل کرنے میں کامیابی حاصل کر لی ہے۔وہ راز کون سا ہے؟ تو جناب وہ راز یہ ہے کہ وہ اُس مقام کے بارے میں جاننے میں کامیاب ہو گئے ہیں جہاں بیٹھ کر اس فن پارے کو بنایا گیا تھا۔
انھوں نے پورٹریٹ میں موجود لینڈ سکیپ کی شناخت کرنے کے لیے اپنی مہارت کا استعمال کیا ہے۔ پس منظر میں نظر آنے والا 14 ویں صدی کا ایک پُل اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ یہ پینٹنگ اطالوی شہر ’لیکو‘ میں لومبارڈی کے علاقے میں واقع جھیل کومو کے کنارے پر بنائی گئی۔این پزوروسو نے حال ہی میں شمالی اٹلی میں ایک کانفرنس میں اس راز کے بارے میں تفصیل سے بات کی ہے۔وہ لیونارڈو کو نہ صرف ایک آرٹسٹ کے طور پر دیکھتی ہے بلکہ ’ایک عظیم ماہر ارضیات‘ کے طور پر بھی دیکھتی ہے۔اُن کا کہنا ہے کہ ’میں انھیں جیولوجی یعنی ارضایاتی علوم کا ماہر مانتی ہوں۔ لیونارڈو کے کام کی خوبصورتی میں سے ایک اُن کی یہ مہارت ہے کہ وہ جہاں تصویر بنائی جا رہی ہو اُس کے ارد گرد کے ماحول کو بھی اپنے مصوری کا انتہائی خوبصورتی سے حصہ بناتے تھے۔‘ ’آپ اُن کی کسی بھی پینٹنگ کو دیکھیں جہاں اس کے پاس چٹانیں یا پھول پودے ہوں وہ سب کے سب بالکل قدرتی تاثر دے رہے ہوتے ہیں اور اُن کی وجہ سے مقام کی شناخت آسان ہوتی ہے۔ یہ ان کے کام کی بہت سی دیگر خصوصیات میں سے ایک ہے۔‘بی بی سی کے گلوبل نیوز پوڈ کاسٹ سے بات کرتے ہوئے این پزوروسو نے کہا کہ ’انھوں نے لیونارڈو کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اُس مقام کا سُراغ لگانا شروع کیا جہاں وہ 500 سال پہلے گئے تھے۔‘انھوں نے مزید کہا کہ ’میں اتنے سال گُزر جانے کے بعد بھی ان کی پینٹنگز اور فن پاروں میں موجود منظر نامے کو اُن کے اصل مقام پر دیکھ سکتی تھی۔‘سالوں سے آرٹ مؤرخین مونا لیزا کی پینٹنگ میں موجود پُل کی شناخت کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔انھوں نے مزید کہا کہ ’مجھے پتہ چلا کہ ہر کوئی صرف پُلوں کو دیکھ رہا تھا۔ یہ ایک منی کوپر (ایک چھوٹی گاڑی) کی تلاش کی طرح ہے۔ جو اٹلی میں ہر جگہ موجود ہے۔‘،تصویر کا ذریعہGetty Images
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.