اسلام آباد ہائی کورٹ میں نجی ریسٹورنٹ مونال کو بند کرنے کے فیصلے کے خلاف انٹرا کورٹ اپیل پر سماعت ہوئی، مونال کا سامان اٹھانے کی مہلت دیے بغیر قبضہ لئےجانے کے خلاف متفرق درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔
جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ سنگل بینچ کا تفصیلی فیصلہ سامنے آنے پر کئی چیزیں سامنے آئیں گی۔
عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ آرڈر واضح ہے کہ آپ چیزیں اٹھا کرلے جائیں پھر عمارت سربمہر ہو جائے۔
عدالت نے کہا کہ ابھی سی ڈی اے کو نہیں پتہ کہ اس نے اس عمارت کا قبضہ لے کر کیا کرنا ہے، مونال کے وکیل کو شاید خدشہ ہے سی ڈی اے وہاں کسی اور کو بٹھا دے گا۔
جسٹس عمر فاروق نے ریمارکس دیے کہ یہ بات طے ہے کہ ابھی مونال کی جگہ کوئی کمرشل سرگرمی نہیں ہو سکتی۔
مونال کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں خدشہ ہے وہاں قبضہ لیتے وقت لاء اینڈ آرڈر کی صورتحال بنے گی، جس کے جواب میں عدالت نے کہا کہ مجسٹریٹ کی موجودگی میں قبضہ لیا جائے گا تو کیوں لاء اینڈ آرڈر کی صورت حال بنے گی؟
مونال کے وکیل نے عمارت کی موجودہ حیثیت برقرار رکھنے پر اصرار کیا تو عدالت نے جواب دیا کہ ہم اتنی سہولت آپ کو دے سکتے ہیں کہ آپ سامان نکال لیں۔
عدالت نے کہا کہ ہم اس حوالے سے مناسب تحریری حکم نامہ جاری کر دیں گے۔
Comments are closed.