پاکستان میں برطانیہ کےہائی کمشنر کرسچن ٹرنر کا کہنا ہے کہ پاکستان آب و ہوا کے حوالے سے آٹھواں سب سے کمزور ملک ہے، اس نے 10 سال کے دوران موسمی تغیر کے نتیجے میں 18 ارب ڈالر کے معاشی نقصانات کا سامنا کیا ہے۔
کرسچن ٹرنر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیمانے کو جذب کرنا مشکل ہے، سیلاب نے ابھرتے ہوئے فوری اور طویل مدتی چیلنجز کو جنم دیا ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی بنیادی ضروریات میں مدد پہلا چیلنج ہے۔
انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں سیلاب سے ایک ہزار سے زائد اموات، 33 ملین لوگ متاثر، 72 اضلاع آفت زدہ، 10 لاکھ گھر تباہ ہوئے، 10 لاکھ ایکڑ زرعی اراضی متاثر،7 لاکھ مویشی ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 5 لاکھ افراد ریلیف کیمپس میں موجود ہیں۔
کرسچن ٹرنر کا کہنا تھا کہ یہ بڑا انسانی چیلنج ہے جس کے طویل مدتی اثرات ہیں، برطانیہ نےفوری طور پر 15 لاکھ پاؤنڈز کی امداد کی اعلان کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شیری رحمٰن،این ڈی ایم اے اور دیگر اداروں سے مل کر مزید امداد کی ضرورت کا جائزہ لے رہے ہیں۔
برطانوی ہائی کمشنر نے بتایا کہ پاکستان عالمی اخراج کےصرف ایک فیصد کا ذمہ دار ہے، یہ آب و ہوا کے حوالے سے آٹھواں سب سے کمزور ملک ہے۔
کرسچن ٹرنر نے کہا کہ گلیشیئر تیزی سے پگھل رہے ہیں،انتہائی موسمی واقعات عام ہوتےجا رہے ہیں، موسمیاتی تبدیلی اقتصادی، سلامتی اور خارجہ پالیسیوں کے تناظر میں فوری عالمی مسئلہ ہونا چاہیے۔
انہوں نے بتایا کہ برطانیہ نے پاکستان کے ساتھ شراکت داری کے لیے 55 ملین پاؤنڈز کا کوپ 26 میں وعدہ کیا ہے، اس سے موسمیاتی تبدیلیوں سے مقابلہ،پانی کے پائیدار نظام اور کلائمٹ انوسٹمنٹ شروع کیا جاسکتا ہے،ان دونوں چیلنجز کا مقابلہ ہم مل کے کر سکتے ہیں۔
Comments are closed.