ماہرینِ صحت نے خبردار کیا ہے کہ تیزی سے رونما ہوتی ہوئی موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا بھر میں امراض کی شدت میں اضافے کے ساتھ ساتھ انسان کی قوت مدافعت میں بھی کمی ہورہی ہے۔
یونیورسٹی آف ہوائی کے ڈیٹا سائنٹسٹ کیمیلو مورا کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلی سے امراض کی شدت اور انسانوں پر اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ کسی بھی موسم میں شدت آنے کی وجہ سے جراثیموں کی سرگرمیاں بڑھ جاتی ہیں اور ان کا انسانوں پر حملہ شدید ہوسکتا ہے۔
اس حوالے سےتحقیق کے دوران کل 77 ہزار تحقیقی مقالوں، رپورٹ اور کتابوں کا جائزہ لیا گیا ہے، جس میں موسم اور بڑھتے ہوئے امراض کے درمیان تعلق پایا گیا ہے۔
تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ گرین ہاؤس گیسز(جی ایچ جی) کی وجہ سے امراض کی شدت بڑھ رہی ہے، جس کے نتیجے میں نصف سے زائد امراض انسانوں کو شدید بیمار کرسکتے ہیں۔
ماہرین صحت کے مطابق، دنیا میں اب تک رونما ہونے والی بڑی موسمیاتی تبدیلیوں میں تپش، ہوا میں نمی، خشک سالی، سیلاب، طوفان، جنگلات کی آگ، گرمی کی لہر اور دیگر محرکات شامل ہیں۔
موسمیاتی تبدیلی کے یہ تمام محرکات جراثیم اور انسان کے درمیان رابطہ بڑھا رہی ہیں اور انسانوں کو بیمار کررہے ہیں۔
ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ انسان کے پاس بھی اس فوری تبدیلی سے نمٹنے کا کوئی مناسب انتظام نہیں۔
موسمیاتی تبدیلی جراثیم یعنی بیکٹیریا اور وائرس وغیرہ کے لیے طویل عرصے کے لیے موافق ہوتا جا رہا ہے جبکہ ان کی افزائش کی رفتار بھی بڑھ رہی ہے۔ تیسری اہم بات یہ ہے کہ وائرس اور جراثیم کا وار سخت و شدید ہوتا جا رہا ہے، جیسے کہ گرمی بڑھنے سے مچھروں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے اور نتیجے میں ڈینگی، ملیریا اور دیگر امراض بڑھ رہے ہیں۔
یہی نہیں بارش اور طوفان کا پانی ہفتوں تک ایک جگہ موجود رہتا ہے جس کے باعث مختلف قسم کے جراثیم پھیل رہے ہیں اور اس طرح لوگ کئی بیماریوں میں مبتلا ہورہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، فصل اور اجناس میں غذائیت کم ہونے سے انسان کی قوت مدافعت میں بھی کمی آرہی ہے جبکہ جراثیم یعنی بیکٹیریا اور وائرس وغیرہ کے وار بہت سخت اور شدید ہوتے جارہے ہیں، ایس صورتِ حال میں انسان بہت آسانی سے طرح طرح کی بیماریوں کا شکار ہوسکتا ہے۔
Comments are closed.