گزشتہ کئی برسوں سے پاکستان میں رمضان موسمِ گرما کے دوران آ رہا ہے، گرمی کی شدت بڑھنے سے روزے دار کی پیاس اور جسم میں پانی کی کمی سے کمزوری ہوجاتی ہے جس کا بروقت علاج بے حد ضروری ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق گرمیوں میں انسان کے جسم سے پسینہ عام دنوں کی نسبت زیادہ تیزی اور کثرت سے خارج ہوتا ہے، جس کے باعث جسم میں موجود نمکیات میں کمی واقع ہونے لگتی ہے اور اگر ایسے میں روزہ بھی ہو تو یہ خطرناک صورتحال اختیار کر سکتی ہے۔
غذائی ماہرین کے مطابق ایک خاتون کے جسم میں پانی کی مجموعی مقدار 38سے 45 لیٹر جبکہ ایک مرد کے جسم میں 42 سے 48 لیٹر تک ہوتی ہے، اگر یہی نمکیات اپنی مقررہ مقدار سے کم ہونے لگیں تو پورے جسم کا توازن بگڑنے لگتا ہے اور انسان بیمار ہوجاتا ہے۔
رمضان میں جسم کو ہائیڈریٹ رکھنا اگرچہ آسان نہیں تاہم سحر و افطار میں بہت سی غذاؤں اور مناسب پانی کی مقدار کے ذریعے اس صورتحال اور دن کے اوقات میں پیاس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔
پیاس اور ڈی ہائیڈریشن سے بچاؤ کے لیے معالجین کی جانب سے تجویز کردہ معیاری مشروبات درج ذیل ہیں جن کے استعمال سے ناصرف جسم میں پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے بلکہ پیاس پر بھی قابو پایا جا سکتا ہے۔
پانی کا زیادہ استعمال
طبی ماہرین کے مطابق افطار اور خاص طور پر سحری میں بہت زیادہ پانی پینے سے گریز کریں، گرمیوں میں روزے کے دوران ڈی ہائیڈریشن سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ افطار کے بعد ہر گھنٹے بعد ایک سے دو گلاس پانی پئیں۔
کوشش کریں کہ پانی کی یہ مقدار تین لیٹر تک ہوجائے تو بہتر ہے، ساتھ ہی کولڈڈرنک اور غیر معیاری جوسز کےاستعمال سے گریز کریں۔
اسی طرح سحری میں کم ازکم دوگلاس پانی ضرور پئیں، اس کے علاوہ افطار کے بعد جب بھی گھر سے باہر جائیں تو اپنے ساتھ پانی ضرور لے کر جائیں۔
افطار میں مناسب غذا
افطار میں اچھی اور مناسب غذا کے استعمال کے ذریعے بھی جسم میں پانی کی کمی پوری کی جاسکتی ہے اور مرغن غذاؤں سے پرہیز کے ذریعے پیاس سے بچا جا سکتا ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ سب سے پہلے اس بات کو یقینی بنائیں کہ افطاری پر بہت زیادہ تلی ہوئی اور میٹھی غذائیں نہ ہوں، افطار میں ایسی غذاؤں کا استعمال کریں جن میں پانی کی وافر مقدار پائی جاتی ہو مثلاً تربوز، گرما اور خربوزہ جسم میں پانی کی کمی کو دور کرتا ہے۔
ان پھلوں میں موجود پوٹاشیم اور وٹامنز جسم میں نمکیات کی کمی کو دور کرکے توانائی بحال کرتے ہیں۔
اسی طرح ہری سبزیاں بھی انسانی جسم میں پانی کی سطح برقرار رکھنے میں معاون ثابت ہوتی ہیں۔
سحری میں کھیرے کا استعمال
ٹھوس غذاؤں کی بات کریں تو ان میں پانی کی سب سے زیادہ مقدار کھیرے میں پائی جاتی ہے، اگر سحری میں کھیرے کو بطور سلاد کھایا جائے تو یہ جسم کے خلیات میں پانی جمع رکھتا ہے۔
گرمیوں میں کھیرے کا باقاعدہ استعمال نہ صرف جسم میں پانی کی سطح متوازن رکھتا ہے بلکہ یہ جِلد کے لیے بھی بہترین ہے۔
ناریل پانی پینا
موسم گرما میں ناریل پانی کا استعمال بھی بہترین ہے، یہ قدرتی اجزاء سے بھرپور اور نمک کی ایک خاص مقدار پر مشتمل ہوتا ہے، ناریل کا پانی ایک بہترین مشروب ہے، جو ذائقہ میں لذیذ ہونے کے ساتھ توانائی بحال کرتا ہے۔
ناریل کا پانی چونکہ مقدار میں کم ہوتا ہے، ایسے میں اس کی مقدار میں اضافے کے لیے اس میں تازہ پانی بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔
کچی لسّی (زیادہ پانی کم دودھ والی لسی)
ماہرین غذائیت سحری میں کچی لسی کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں، موسم گرما میں کچی لسی پینے سے گرمی دور ہوتی ہے، یہ نمکیات کی کمی پوری کرنے والا مشروب ہے جو بلڈپریشر کی کمی یا گرمی کی وجہ سے آنے والی نیند کو بھی دور بھگاتا ہے۔
ٹھنڈی ٹھنڈی نمکین کچی لسی سے ناصرف ہاضمہ درست رہتا ہے بلکہ یہ گرم ہوا یا لُو کے مضر اثرات سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
دہی کا باقاعدگی سے استعمال
گرمیوں کے لیے انتہائی موزوں، پروٹین اور دیگر غذائیت سے بھرپور دہی آپ کی بھوک مٹاتا ہے اور نمکین، زیادہ کیلوری والے کھانے سے دور رکھنے میں مدد کرتا ہے۔
اس میں پروبائیوٹکس بھی پائے جاتے ہیں جو نظام ہاضمہ کو صحت مند رکھتے ہیں۔
دہی معدے کی صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریاز کی مقدار بڑھانے میں مدد دیتا ہے، دہی کےاستعمال سے معدے کی گرمی میں کمی آتی ہے جبکہ نظام ہاضمہ اور دیگر اعضاء بھی فعال ہوتے ہیں۔
فالسے کا استعمال
جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کے لیے فالسے کا استعمال بھی بہترین ہے، فالسے کا شربت گرم موسم میں ہیٹ اسٹروک سے بچاؤ میں مددگار اور معدے کے لیے بھی بہترین ہے جو جسم کو ٹھنڈک پہنچانے کے ساتھ جسم میں پانی کی کمی دور کرتا ہے۔
روزانہ کی بنیاد پر غسل
جسم کو ہائیڈریٹ رکھنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ روزانہ نہایا جائے لیکن اگر آپ سخت دھوپ میں سے آئیں تو فوری طور پر نہانے سے گریز کریں، یہ عمل آپ کو ہائیڈریٹ اور تازہ دم رکھنے میں مدد دے گا۔
Comments are closed.