موساد کا ایران کے اندر خفیہ آپریشن میں کرائے کے قاتل کے اغوا کا دعویٰ

israel iran

،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, یولیند نیل
  • عہدہ, بی سی سی نیوز، یروشلم

اسرائیل کی انٹیلیجنس ایجنسی موساد نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے قبرص میں اسرائیلیوں کو ہلاک کرنے کے مبینہ منصوبہ ساز کو پکڑنے کے لیے ایران میں خفیہ کارروائی کی ہے۔

موساد، جس کے اہلکار عموماً میڈیا میں بیانات دینے سے گریز کرتے ہیں، کا کہنا ہے کہ اس شخص نے ایرانی پاسداران انقلاب سے ملنے والے احکامات کے بارے میں اپنے اعترافی بیان میں تفصیلات بتائی ہیں۔

موساد کے مطابق اس نے قبرص میں حکام کو مطلع کر دیا ہے جہاں ان کے مطابق اس سیل کو ختم کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران ایک دوسرے کے دیرینہ دشمن سمجھے جاتے ہیں۔ اور حالیہ کارروائی ان دونوں کے درمیان جاری پراکسی وار کی تازہ ترین کڑی ہے۔

ایک اسرائیلی تجزیہ کار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ اسرائیلی انٹیلیجنس کا میڈیا میں معمول کے خلاف بیان دینے کے مقصد وہ رپورٹس ہو سکتی ہیں جس میں امریکہ کی جانب سے خاموشی کے ساتھ ایران سے اپنے جوہری پروگرام سے متعلق بالواسطہ بات چیت دوبارہ شروع کرنے سے متعلق بتایا گیا ہے۔

’دی شیڈو وار‘ کے مصنف اور صحافی یاکوف کاٹز نے اس معاملے پر اپنے تجزیے میں کہا کہ ’یہاں پر اسرائیل کی جانب سے اس بات کو سامنے لانے کا مقصد دراصل دنیا کو دکھانا ہے کہ شاید آپ ایران کے ساتھ اس کے جوہری پروگرام پر معاہدہ کر رہے ہیں لیکن ایران اس سے کہیں زیادہ بڑا چیلنج ہے۔‘ .

ان کے مطابق ’یہ یورپ جیسے مقامات پر تاجروں کو قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور یہ یورینیم کو افزودہ کرنے کے علاوہ بھی بہت کچھ کرتا ہے۔‘

اسرائیل

،تصویر کا ذریعہISRAEL MINISTRY OF FOREIGN AFFAIRS

اسرائیل کے قبرص پر سازش کےالزامات کی آذادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ اس حوالے سے تہران یا نکوسیا کی جانب سے کوئی ردعمل بھی تاحال سامنے نہیں آیا ہے۔

ایک بیان میں، موساد نے ایرانی سرزمین کے اندر ایک منفرد جرات مندانہ مشن کو انجام دینے کی وضاحت کی ہے۔

اس بیان میں موساد کے ایک سینئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے ’ہم ہر اس اہلکار تک پہنچیں گے جوایرانی سرزمین سمیت دنیا میں کہیں بھی یہودیوں اور اسرائیلیوں کے خلاف دہشت گردی کو آگے بڑھاتا ہے۔‘

اسرائیلی حکام کی جانب سے اس حوالے سے جاری ایک ویڈیو میں ایک شخص کو دکھایا گیا ہے جس کی شناخت یوسف شہبازی عباسیلو کے نام سے کی گئی ہے جس کو اس کیس کا مرکزی ملزم بتایا جا رہا ہے اور جو ایران سے باہر موساد کے ایجنٹ سے فارسی میں بات کر رہا ہے۔

اس وڈیو میں وہ شخص وضاحت کر رہا ہے کہ کس طرح وہ ترکی کے زیر کنٹرول شمالی قبرص میں داخل ہوا اور غیر قانونی طور پر جزیرہ کے جنوب میں اسرائیلی بزنس مین کو قتل کرنے کے لیے پہنچا۔ اس نے مزید بتایا کہ اس کو اپنے ٹارگٹ کی تصویر اور پتہ پاسداران انقلاب کے ہینڈلر سے موصول ہوا تھا۔

وہ شخص بتاتا ہے’ میرا منصوبہ یہ تھا کہ جب میں اسے ڈھونڈ لیتا اور مجھے اس کے آمدورفت کا علم ہو جاتا تو کسی خالی اور سنسان سڑک پر میں اسے اپنے ہتھیار سے مار ڈالتا۔

اپنے ہدف کا ڈھونڈنے اور اس کے گھر کی تصاویرلینے کے بعد اس (مبینہ) ’کرائے کے قاتل‘ کو وہاں سے فرار ہونا پڑا کیونکہ اس کو اطلاع ملی تھی کہ پولیس اسے کے پیچھے ہے۔

تاہم اسرائیلی ایجنسی نے یہ نہیں بتایا کہ اس شخص گرفتاری کب اور کہاں ہوئی اور نہ ہی قبرص میں کئے جانے والے حملے کے وقت کے حوالے سے آگاہ کیا۔

پاسداران انقلاب

،تصویر کا ذریعہAFP

،تصویر کا کیپشن

ایران میں عام حالات میں ‘اندرونی سلامتی کے خطرے’ سے نمٹنے کی ذمہ داری پولیس اورانٹیلیجنس پر ہوتی ہے لیکن صورتحال کے سنگین رخ اختیار کرنے پر یہ ذمہ داری پاسدارانِ انقلاب کو دی جاتی ہے۔

اسرائیل گزشتہ کئی دہائیوں سے ایران کو اپنے سب سے بڑے دشمن کے طور پر دیکھتا رہا ہے۔ اسرائیل کا الزام ہے کہ ایرانی حکومت اس کے خلاف حملے کرنے والے عسکریت پسند گروپوں کی حمایت کرتی ہے۔

امریکہ اور یورپ کے ساتھ ساتھ اسرائیل کو یہ شبہ بھی ہے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کرنا چاہتا ہے جبکہ ایران کا موقف ہے کہ اس کے جوہری عزائم پرامن ہیں۔ حالیہ برسوں میں اسرائیل کی جانب سے متعدد بار ایران کی جوہری تنصیبات پر حملوں اور ایران کے کئی جوہری سائنسدانوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

2018 میں اسرائیل نے اعلان کیا تھا کہ ایک مشن کے دوران موساد کے ایجنٹوں نے تہران کے ایک گودام میں گھس کر ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں فائلوں کا ایک بڑا ذخیرہ حاصل کیا تھا۔ گزشتہ سال ترکی میں اسرائیلیوں کے لیے ایرانی خطرے کی وارننگ بھی جاری کی گئی تھی جس میں سیاحوں کو فوری طور پر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی گئی تھی تاہم بعد میں کہا گیا کہ ترک فورسز نے اسلحہ اور گولہ بارود کے ساتھ کئی افراد کو حراست میں لیا ہے۔

میڈیا رپورٹس میں یہ کہا گیا کہ اسرائیل کی انٹیلیجنس سروس نے ایران سے پاسداران انقلاب کے دو کارکنوں کو اٹھایا اور ان سے پوچھ گچھ کی۔

ان میں سے ایک پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ ترکی میں ایک اسرائیلی سفارت کار، جرمنی میں مقیم ایک امریکی جنرل اور فرانس میں ایک صحافی کو قتل کرنے کی سازش میں ملوث ہے۔

ان کارکنوں کے بولنے کی ایک آڈیو ریکارڈنگ بھی جاری کی گئی جو غیر تصدیق شدہ تھی۔

یاکوف کاٹز کا کہنا ہے کہ اس حالیہ کیس کی تفصیلات کو براہ راست موساد کی جانب سے جاری کرنے سے محسوس ہو رہا ہے کہ اس کا بنیادی مقصد اسرائیل کے اتحادیوں کو یاد دلانا ہے کہ مغربی دنیا کے لیے ایران سے انھیں کتنے خطرات لاحق ہو سکتے ہیں تاہم اس کا مقصد محض خبردار کرنا بھی ہو سکتا ہے۔

ان کے مطابق ’ایران کو بخوبی علم ہے کہ اسرائیل ان کی انٹیلیجنس ایجنسیز اور سکیورٹی اسٹیبلشمنٹ تک کتنی کامیابی سے رسائی حاصل کر چکا ہے لیکن جب یہ سب دنیا کے سامنے ظاہر ہوتا ہے تو یہ ایران کے لیے نہ صرف باعث شرمندگی ہے بلکہ یہ اسرائیلی انٹیلیجنس ایجنسی کی طاقت اور برتری کو ثابت کرتا ہے۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ