بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کیا مگر امریکا کے صدر جوبائیڈن کی ڈیموکریٹک پارٹی کے چھ اراکین نے بھارتی وزیراعظم پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان کی تقریر کے بائیکاٹ کا اعلان کیا۔
بھارتی وزیراعظم کی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے تقریر کا ایک روز پہلے ہی بائیکاٹ کا اعلان کرنیوالوں میں مشی گن کی مسلم رکن کانگریس رشیدہ طلیب، منی سوٹا کی مسلم رکن کانگریس الہان عمر، میزوری کی رکن کانگریس کُوری بش، پنسلوینیا کی رکن کانگریس سمرلی، نیویارک کی رکن کانگریس الیگزینڈریا اوکاسیو کارٹز اور نیویارک ہی کے رکن کانگریس جمال باومین بھی شامل تھے۔
مسلم رکن رشیدہ طلیب کا کہنا تھا کہ مودی سرکار کی طویل تاریخ رہی ہے کہ وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، غیرجمہوری اقدامات، مسلمانوں اور مذہبی اقلیتوں کو ہدف بنانے اور صحافتی پابندیوں میں ملوث رہی ہے جو ناقابل قبول ہے۔
کانگریس پرسن کارٹیز کا کہنا تھا کہ مشترکہ اجلاس سے خطاب کانگریس کی جانب سے انتہائی احترام کی علامت ہوتا ہے، یہ ایسے شخص کے لیے نہیں ہونا چاہیے جن کا انسانی حقوق سے متعلق ریکارڈ تکلیف دہ رہا ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ خاص طور پر ایسے افراد جو امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق مذہبی اقلیتوں اور نچلی ذات کے افراد کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں ملوث رہے ہوں۔
دوسری جانب کانگریس میں پاکستانی کاکس کی چیئرپرسن شیلا جیکسن نے نہ صرف نریندر مودی سے ایوان میں دو بار ملاقات کی بلکہ اپنا موبائل فون ساتھی رکن کو دے کر ملاقات کا منظر کیمرے میں محفوظ بھی کرالیا۔
بھارتی وزیراعظم کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے لیے آئے تو کانگریس میں پاکستانی کاکس کی چیئرپرسن شیلا جیکسن اپنی سیٹ سے اٹھ کر نریندر مودی کا استقبال کرنے بڑھیں، مصافحہ کرنے پر نریندر مودی نے انکا بازو تھپتھپایا۔
دونوں کی مختصر بات چیت بھی ہوئی، نریندر مودی آگے بڑھے تو انکے پیچھے موجود شیلا جیکسن بھارتی وزیراعظم کے اعزاز میں دیر تک تالیاں بجاتی رہیں۔
نریندر مودی کی تقریر ختم ہوئی تو کئی اراکین کانگریس نے بھارتی وزیراعظم سے آٹوگراف لیے، اس موقع پر شیلا جیکسن نے اپنا موبائل فون ساتھی رکن کانگریس کو دیا، نریندر مودی سے ملاقات کے لیے ایک بار پھر آگے بڑھیں اور ان سے مختصر بات چیت کی۔
ساتھی رکن کانگریس نے موبائل فون پر یہ منظر محفوظ کرکے شیلا جیکسن کے لیے لمحات یادگار بنادیے۔
Comments are closed.