’ممکن ہے اسرائیل نے امریکی ہتھیار استعمال کرتے ہوئے غزہ میں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہو‘ امریکہ
- مصنف, ٹام بیٹ مین
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 6 منٹ قبل
امریکہ کا کہنا ہے کہ ممکن ہے اسرائیل نے غزہ میں جنگ کے دوران بعض مواقع پر امریکہ کی جانب سے فراہم کردہ ہتھیار استعمال کرتے ہوئے بین الاقوامی انسانی قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔امریکی محکمہ خارجہ (سٹیٹ ڈپارٹمنٹ) کا کہنا ہے کہ بظاہر لگتا ہے کہ اسرائیل نے امریکہ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے اسلحے کا استعمال غیر ذمہ دارانہ طریقے سے کیا ہے۔ان کا مزید کہنا ہے کہ امریکی حکومت کے پاس اس بارے میں ’مکمل معلومات‘ نہیں ہیں۔یہ رپورٹ تاخیر کے بعد بالآخر جمعہ کو کانگریس کے سامنے پیش کی گئی تھی۔
وائٹ ہاؤس کے حکم پر تیار کی جانے والی اس رپورٹ میں اس بات کا جائزہ لیا گیا ہے کہ اسرائیل نے گذشتہ سال کے آغاز سے امریکی فراہم کردہ ہتھیاروں کا استعمال کس طرح سے کیا ہے۔اگرچہ رپورٹ میں غزہ میں کچھ اسرائیلی کارروائیوں کی واضح سرزنش کی گئی ہے تاہم رپورٹ میں حتمی طور پر یہ نہیں کہا گیا کہ اسرائیلی ڈیفنس فورسز (ُآئی ڈی ایف) نے جنگ کے دوران بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں حماس کے خلاف لڑتے ہوئے ایک ’غیر معمولی فوجی چیلنج‘ کا سامنا تھا۔امریکی محکمہ خارجہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ امریکی ہتھیاروں کے قانونی استعمال کے متعلق اسرائیل کی طرف سے ملنے والی یقین دہانیاں ’قابل بھروسہ‘ تھیں اور اس لیے ہتھیاروں کی ترسیل جاری رہ سکتی ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Images
ترکی میں امریکہ کے سابق سفیر ڈیوڈ سیٹر فیلڈ ان لوگوں میں سے ایک ہیں جنھوں نے اس رپورٹ کی تیاری میں حصہ لیا ہے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی رپورٹ ہے اور امریکہ اسرائیلی اقدامات کا جائزے لیتے رہے گا۔یہ رپورٹ امریکی صدر جو بائیڈن کی جانب سے رفح میں اسرائیل کی جانب سے باقاعدہ حملے کی صورت میں امریکی ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کی دھمکی دینے کے چند روز بعد جاری کی گئی ہے۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پیر سے شروع ہونے والی مسلسل بمباری اور اسرائیلی ٹینکوں کی پیش قدمی کے بعد سے رفح سے 80 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔اقوام متحدہ نے خبردار کیا ہے کہ شہر میں اب بھی دس لاکھ سے زائد پناہ گزین موجود ہیں جبکہ بروقت امداد نہ پہنچ پانے کے باعث شہر میں خوراک اور ایندھن تیزی سے ختم ہو رہا ہے۔اسرائیلی فوج نے کارروائی کے آغاز سے پہلے مصر کے ساتھ رفح کراسنگ کا کنٹرول جاصل کر نے کے بعد اسے بند کر دیا تھا۔ دوسری جانب، اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اس کے عملے اور امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کے لیے دوبارہ کھولی گئی کریم شالوم کراسنگ تک پہنچنا خطرے سے خالی نہیں ہے۔سات ماہ سے جاری غزہ جنگ کے بعد، اسرائیل کا اصرار ہے کہ رفح شہر پر قبضے اور حماس کی آخری بٹالین کا خاتمہ کیے بغیر اس جنگ میں فتح ممکن نہیں ہے۔حماس کی جانب سے سات اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے میں 1200 افراد کی ہلاکت اور 250 سے زائد شہریوں کو یرغمال بنائے جانے کے بعد اسرائیلی حملوں میں اب تک 34900 سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں جن میں سے اکثریت بچوں کی ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.