سابق گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کو ایف آئی اے نے ممنوعہ فارن فنڈنگ کیس میں 23 سوالوں پر مبنی سوالنامہ دیتے ہوئے 22 اگست تک جوابات مانگ لئے۔ دوسری جانب سابق گورنر کا کہنا تھا کہ یہ واضح ہونا چاہیے کہ ایف آئی اے کے پاس اس کیس کی تحقیقات کا اختیار ہے بھی کہ نہیں۔
سابق گورنر خیبرپختونخوا شاہ فرمان ممنوعہ فنڈنگ کیس کی انکوائری میں ایف آئی اے میں پیش ہوئے۔
ایف آئی اے کی 3 رکنی کمیٹی نے سابق گورنر شاہ فرمان کو 23 سوالوں پر مشتمل سوالنامہ دیا۔
ایف آئی اے نے قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر اسد قیصر کو بھی آج طلب کیا تھا مگر وہ پیش نہیں ہوئے۔ ایف ائی اے نے نجی بینکوں میں 2 اکاؤنٹس سے متعلق وضاحت کیلئے پی ٹی آئی کے دونوں رہنماؤں کو طلب کر رکھا تھا۔ جن سے 28 لاکھ روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی تھی۔
اس موقع پر سابق گورنر شاہ فرمان نے میڈیا کو بتایا کہ مجھے ایک اکاونٹ کھولنے سے متعلق تفصیلات دینے کے لیے بلایا گیا ہے۔ یہ اکاونٹ پارٹی نے صوبائی دفاتر کے اخراجات کے لیے کھولا تھا۔
انہوں نے کہا کہ 26 ارب روپے ثابت کرکے فرد جرم عائد کرنے کے دن شہباز شریف کو وزیراعظم اور حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنایا گیا۔ ہم نے اکاؤنٹ میں چوری کا پیسہ نہیں ڈالا۔
سابق گورنر نے کہا کہ یہ کیس اکبر ایس بابرنے دائر کیا ہے۔ جنہوں نے اسی اکاؤنٹ میں پیسے بھی جمع کیے تھے۔ گذشتہ 5 سال میں اس اکاؤنٹ میں صرف 20 لاکھ روپے آئے۔
Comments are closed.