بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ممبران کو پارلیمنٹ آنے سے روکنا آئین کی مخالفت ہے، مریم اورنگزیب

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ ممبران کو پارلیمنٹ آنے سے روکنا آئین کی مخالفت ہے، نقل وحرکت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، اپنا ووٹ استعمال کرنا ہرشخص کا آئینی حق ہے، آئین کے آرٹیکل 15 کے تحت رکن پارلیمنٹ یا عام شہری کسی کی نقل وحرکت پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔

مریم اورنگزیب نے اپنے ایک بیان میں وزیراعظم سے سوال کیا کہ عمران صاحب! اگر اپنےممبران پریقین ہے تو پارلیمنٹ میں آنے پر پاپندی کیوں لگا رہے ہیں؟ 

اُنہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی کو اپنے جمہوری حقوق کی ادائیگی سے نہیں روکا جاسکتا، سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینا، رائے دہی کا استعمال رکن قومی اسمبلی کا بنیادی آئینی حق ہے، ارکان کو آئین نے مخصوص ذمہ داریاں تفویض کی ہیں۔

مسلم لیگ (ن) کی ترجمان نے یہ بھی کہا کہ ان ذمہ داریوں میں وزیراعظم کا انتخاب، عدم اعتماد میں شرکت شامل ہے، ان ذمہ داریوں میں اسپیکر کا انتخاب اور اس پر عدم اعتماد کے عمل میں حصہ لینا شامل ہے۔

مریم اورنگزیب نے کہا کہ آئین کے تحت منتخب کرنے والا ایوان ہی انہیں عہدے سے ہٹانے کا بھی اختیار رکھتا ہے، تمام عمل کی وضاحت آئین کے آرٹیکل 95 میں درج ہے، ارکان قومی اسمبلی کو روکنا ان کے بنیادی آئینی حقوق سلب کرنا ہے۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے بھان متی کا کنبہ حکومت گرانا چاہتا ہے لیکن نہ وزیر اعظم کے امیدوار کا وجود ہے نہ وزیراعلیٰ کا۔

‎ترجمان مسلم لیگ ن نے کہا کہ ایم این ایز کو ووٹ دینے سے روکنا آئین سے رو گردانی ہے، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئین میں درج طریقہ کار کے مطابق کی جاتی ہے، وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم پیش کرنے کی اجازت آئین پاکستان دیتا ہے۔

مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ دستورمیں درج طریقے روکنے کے لیے غیر قانونی ہتھکنڈے استعمال کرنے والا آئین شکنی کا مرتکب ہوگا، آئین شکنی دستور کے آرٹیکل 6 کے تحت بغاوت کا جرم ہے۔

اُنہوں نے مزید کہا کہ جھوٹے، بے بنیاد مقدمات، ڈرانے دھمکانے، رکاوٹیں کھڑی کرکے اسمبلی نہ پہنچنے دینا آئین شکنی ہے، ان اقدامات کا ارتکاب کرنے والوں کو اپنی دستور شکنی کی قیمت ادا کرنا پڑے گی۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.