ملیریا اور ڈینگی ایک مہلک بیماری ہے جو انسانوں میں مادہ مچھروں کے کاٹنے کی وجہ سے پھیلتی ہے۔ مون سون کی بارشوں کے بعد مچھروں کی افزائش کے باعث ملیریا کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
اگر آپ ایسے علاقے میں رہتے ہیں جہاں یہ بیماریاں عام ہے تو اس سے بچاؤ کے لیے درج ذیل حفاظتی تدابیر اختیار کریں۔
گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے صبح اور شام کے اوقات میں بند رکھیں اور ممکن ہو تو ان پر جالی لگائیں۔
مچھر دانی کا استعمال کریں اور اس پر مچھرمار اسپرے بھی کریں، اس بات کا یقین کرلیں کہ مچھر دانی کہیں سے پھٹی ہوئی نہ ہو اور اس کے تمام سرے بستر میں صحیح طرح اندر گھسے ہوئے ہوں۔
ہو سکے تو ایئر کنڈیشنر یا پھر پنکھے کا استعمال کریں تاکہ مچھر بھاگ جائیں۔
ایسی جگہوں پر نہ جائیں جہاں جھاڑیاں اور پانی جمع ہو کیونکہ وہاں مچھر منڈلاتے اور انڈے دیتے ہیں۔
گھر میں اور اس کے اِردگِرد ان جگہوں کو ختم کریں جہاں مچھر انڈے دے سکتے ہیں۔
جسم کے کُھلے ہوئے اعضا پر ناریل کا تیل لگائیں یہ صبح سے شام تک ایک اینٹی بائیوٹک تہہ کی طرح کام کرتا ہے۔
اگر کسی کو ڈینگی ہوجائے تو سبز الائچی کے بیج منہ میں دونوں طرف رکھیں، خیال رکھیں، انہیں چبانا نہیں ہے۔ اسے خالی منہ میں رکھنے سے خون کے ذرات نارمل ہو جاتے ہیں اور پلیٹ لیٹس میں فوری اضافہ ہو جاتا ہے۔
ڈینگی کے مریض کو پپیتے کے پتوں کا رس شہد کے ساتھ ملا کر دیا جائے۔
ملیریا یا ڈینگی ہونے کی صورت میں جلدازجلد اپنا علاج کروائیں۔
یاد رکھیں کہ ان کی علامات مچھر کے کاٹنے کے ایک سے چار ہفتے بعد تک ظاہر ہو سکتی ہیں۔
اس کی علامات میں ابتداً بخار ہوتا ہے، پھر سر درد اور سردی محسوس ہوتی جبکہ علاج نہ کیے جانے کی صورت میں یہ بیماری سنگین صورت اختیار کرسکتی ہے اور موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
ملیریا یا ڈینگی ہونے کی صورت میں صرف معیاری دوائیاں استعمال کریں، ناقص یا جعلی ادویات سے مرض مزید طول پکڑ سکتا ہے۔
اس کے علاوہ حکومت، صحت کے حوالے سے جو سہولیات فراہم کرتی ہے، ان سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔
ہوسکے تو علاقہ انتظامیہ سے رابطہ کرکے اپنے علاقے میں مچھر مار اسپرئے کروائیں۔
Comments are closed.