افغانستان کے سابق صدر حامد کرزئی کا کہنا ہے کہ میں ملک میں ہی رہوں گا اور بات چیت سےمسائل حل کرنے کے لیے کام کر رہا ہوں۔
حامد کرزئی نے اپنے پیغام میں عوام سے اپیل کی کہ وہ اپنے گھروں میں رہیں۔
دوسری جانب افغان مصالحتی کونسل کے چیئرمین عبدﷲ عبدﷲ کا وفد کے ہمراہ طالبان سے مذاکرات کے لیے قطر روانہ ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان کے صدر اشرف غنی نے طالبان کے کابل پر کنٹرول سنبھالنے کے بعد ملک چھوڑنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہاکہ خوں ریزی سے بچنے کے لیے افغانستان چھوڑہا ہوں۔
اس موقع پر طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان محمد نعیم نے کہا ہے کہ افغانستان میں جنگ کا اختتام ہوگیا، طالبان کو 20 سال کی جدوجہد اور قربانیوں کا پھل مل گیا، افغانستان میں نئے نظام حکومت کی شکل جلد واضح ہوجائیگی۔
محمد نعیم نے اپنے بیان میں کہا کہ طالبان کسی کو نقصان پہنچانا نہیں چاہتے، ہر قدم ذمہ داری سے اٹھائیں گے، عالمی برادری کے تحفظات پر بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
طالبان سیاسی دفتر کے ترجمان کا کہنا تھا کہ کسی کو بھی افغانستان کی سر زمین کسی کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دی جائیگی۔
ترجمان طالبان سہیل شاہین نے کہا ہے کہ افغان شہریوں کی جان و مال محفوظ ہے اور افغانستان میں خواتین کے حقوق کا احترام کریں گے، اگلے کچھ دنوں میں اقتدار کی پُرامن منتقلی چاہتے ہیں۔
Comments are closed.