
سپریم کورٹ نے ہائر ایجوکیشن کمیشن ( ایچ ای سی) کو ملک بھر کی پرائیویٹ یونیورسٹیز کے غیرقانونی کیمپس بند کرنے کا حکم دے دیا ہے۔
طلباء نے ایچ ای سی کی جانب سے غیر قانونی کیمپسز سے ڈگریاں جاری نہ کرنے پر عدالت سے رجوع کیا تھا جس پر جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
دوران سماعت عدالت نے کہا کہ ایچ ای سی غیرقانونی کیمپس سے پاس آؤٹ طلباء کو مخصوص طریقے سے ڈگریاں دے اور ملک بھر میں ایچ ای سی کی یکساں پالیسیز پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے، نوجوان نسل کو اعلیٰ تعلیم کی فراہمی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔
سپریم کورٹ کا یہ بھی کہنا تھا کہ وفاق اور صوبائی حکومتیں ایچ ای سی کا معیار برقرار رکھنے کیلئے تعاون کریں، عدالت کے سامنے سوال تھا کیا پرائیویٹ یونیورسٹیاں ذیلی کیمپس بناسکتی ہیں یا نہیں، جس پر ایچ ای سی نے واضح کردیا کہ یونیورسٹیوں کو حدود سے باہر کیمپس قائم کرنے کی اجازت نہیں ہے۔
عدالت نے کہا کہ ایچ ای سی نے کئی بار پرائیویٹ یونیورسٹیوں کو غیرقانونی کیمپس پر الرٹ جاری کیے، وفاق اور صوبائی حکومتوں نے ہائر ایجوکیشن کمیشن سے کوئی تعاون نہیں کیا۔
جس پر طلبا کے وکیل علی ظفر نے کہا کہ عدالت نے نیب کو نجی یونیورسٹیوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا، جس پر جسٹس عمر عطا بندیال نے جواب دیا کہ ایچ ای سی کے پاس اختیارات ہیں، نیب کو معاملے کی تحقیقات کی ضرورت نہیں، ایچ ای سی کمزور ہے تو وفاق کو حکم دیں گے قوانین میں ترمیم کرے۔
وکیل علی ظفر نے یہ بھی کہا کہ طلبا لاہور ہائیکورٹ اپنی ڈگریوں کے لیے گئے تھے، ہائیکورٹ نے نجی یونیورسٹیوں کے کیمپسز کو غیرقانونی قرار دے دیا۔
جسٹس عمرعطا بندیال نے کہا کہ لاہور ہائیکورٹ نے درست اور حقائق پر مبنی فیصلہ دیا۔
Comments are closed.