ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے کمسن بچی رضوانہ تشدد کیس میں ملزمہ سومیہ عاصم کی درخواست ضمانت مسترد ہونے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔
جوڈیشل مجسٹریٹ شائستہ کنڈی نے 4 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔
فیصلے کے مطابق ریکارڈ سے حقیقت معلوم ہوئی کہ کمسن بچی رضوانہ گزشتہ چھ ماہ سے ملزمہ سومیہ عاصم اور ان کے اہل خانہ کے ہمراہ رہائش پذیر تھیں۔
عدالت نے کہا کہ وکیل صفائی نے الزام لگایا کہ سومیہ عاصم فلاحی کام کے تناظر میں رضوانہ کی والدہ کو 10 ہزار روپے ماہانہ دیتی تھیں۔
عدالت نے کہا کہ وکیل صفائی نے پیسوں کے حوالے سے الزام تو لگایا لیکن دستاویزات پر مبنی ثبوت نہیں دیئے۔
جج شائستہ کنڈی نے کہا وکیل صفائی کے مطابق رضوانہ کو اچھی تعلیم بھی مہیا کی جارہی تھی لیکن کمسن بچی کی تعلیم کے حوالے سے عدالت کے استفسار پر وکیل صفائی نے کوئی تسلی بخش جواب نہ دیا۔
جج شائستہ کنڈی کے مطابق یہ بات حقیقت ہے کہ رضوانہ کو 23 جولائی کو اپنی والدہ کے حوالے کیا گیا، سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی عدالت میں پیش کی گئیں، جن کے مطابق رضوانہ کی صحت غیر مستحکم تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ سی سی ٹی وی فوٹیجز سے معلوم ہوا کہ رضوانہ کے لیے بس تک چلنا دشوار تھا، سی سی ٹی وی فوٹیجز سےعیاں ہوا کہ رضوانہ کو دیگر افراد کے سہارے بس پر چڑھایا گیا۔
عدالت نے بتایا کہ میڈیکل لیگل رپورٹ کے مطابق رضوانہ کو سنجیدہ نوعیت کی چوٹیں لگی ہیں، کمسن بچی اب بھی اسپتال کے آئی سی یو میں زیرعلاج ہیں۔
عدالت نے سومیہ عاصم کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف الزامات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، اس لئے ان کی درخواستِ ضمانت مسترد کی جاتی ہے۔
Comments are closed.