بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

ملالہ نے نکاح کرنے کی وجہ بتا دی

نوبل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسفزئی نے حال ہی میں نکاح کرنے کے فیصلے کی وجہ بتا دی۔

ملالہ یوسف زئی نے جب 9 نومبر کو اعلان کیا کہ وہ شادی کے بندھن میں بندھ گئی ہیں تو ملا جلا ردعمل سامنے آیا۔ جہاں زیادہ تر لوگوں نے جوڑے کو مبارکباد دی تو وہیں بہت سے لوگوں نے ملالہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا کیونکہ اُنہوں نے ماضی میں شادی کے بارے میں کچھ غیر مناسب تبصرے کیے تھے۔

حال ہی میں برٹش ووگ کے ساتھ ایک خصوصی انٹرویو میں ملالہ نے شادی کے اپنے فیصلے کے بارے میں کُھل کر کہا کہ ’عصر میں، مجھے ایک بہترین دوست اور ساتھی ملا۔‘

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی کے شوہر عصر ملک نے نکاح کے بعد اہلیہ کے لیے سوشل میڈیا پر پہلا پیغام جاری کردیا۔

ملالہ نے کہا کہ ’ماضی میں، میں نے شادی کے ادارے کے بارے میں ایک بیان جاری کیا تھا کیونکہ میں نے اپنے اردگرد ایسی کئی خواتین کو دیکھا تھا جو شادی کی وجہ سے مشکلات کا شکار تھیں۔‘

اُنہوں نے کہا کہ ’بہت سی لڑکیاں جن کے ساتھ میں پلی بڑھی، ان کی شادیاں بہت کم عُمر میں ہوگئیں اور میری ایک دوست کے ہاں پہلا بچہ اُس وقت ہوا جب وہ صرف 14 سال کی تھی۔‘

ملالہ نے مزید کہا کہ ’کچھ لڑکیاں ایسی بھی تھیں جنہیں اپنا اسکول چھوڑنا پڑا کیونکہ اُن کے والدین اُن کی شادی کا فیصلہ کرچکے تھے۔‘

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی کے نکاح کے بعد اُن کی سوشل میڈیا مقبولیت میں اضافہ ہوگیا ہے۔

اُنہوں نے کہا کہ ’مجھے اپنے لیے شادی کا فیصلہ کرنا بہت مشکل لگا، مجھے لگتا تھا کہ میں شادی نہیں کرسکوں گی لیکن عصر سے ملنے کے بعد میرے خیالات میں تبدیلی آئی۔‘

اُن کا کہنا تھا کہ ’میں نے عصر سے بات چیت کی، اپنے خیالات کا اظہار کیا اور پھر اہلخانہ کی مشاورت سے شادی کا فیصلہ کیا۔‘

واضح رہے کہ ملالہ یوسف زئی نے اپنے نکاح کا اعلان سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کیا تھا اور ساتھ ہی اپنے شوہر عصر ملک اور اہلخانہ کی تصاویر شیئر کی تھیں۔

نوبیل انعام یافتہ پاکستانی ملالہ یوسف زئی نکاح کے کے بندھن میں بندھ گئیں ہیں جس کی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔

عصر ملک جن سے ملالہ یوسف زئی رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئی ہیں، وہ پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کے ہائی پرفارمنس سینٹر میں جنرل منیجر آپریشنز کے عہدے پر فائز ہیں۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.