ملائیشیا میں لینڈنگ کے دوران نجی طیارہ ہائی وے پر موٹرسائیکل اور گاڑی سے ٹکرا کر تباہ، دس افراد ہلاک

ملائیشیا، ایلمینا کے قریب طیارہ گرنے کے بعد کا منظر

،تصویر کا ذریعہEPA/EFE/REX/SHUTTERSTOCK

،تصویر کا کیپشن

ملائیشیا، ایلمینا کے قریب طیارہ گرنے کے بعد کا منظر

  • مصنف, ڈیریک کائی
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، سنگاپور

ملائیشیا میں ایک ہائی وے پر ایک نجی طیارہ لینڈنگ کے وقت کار اور موٹر سائیکل سے ٹکرا گیا جس کے نتیجے میں کم از کم 10 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

طیارے میں سوار تمام آٹھ افراد سمیت زمین پر حادثے سے متاثرے ہونے والے دو افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

جیٹ طیارہ کی جیسے ہی ٹکر ہوئی تو یہ آگ کا گولہ بن کر تباہ ہو گیا۔ موقع پر موجود افراد کی جانب سے بنائی گئی ویڈیوز میں جائے وقوعہ سے گاڑھا سیاہ دھواں اٹھتا ہوا دیکھا گیا۔

یہ طیارہ ایک ریزورٹ جزیرے لنگکاوی سے دارالحکومت کوالالمپور کے مغرب میں واقع ریاست سیلنگور جا رہا تھا۔

حکام نے بتایا کہ بیچ کرافٹ ماڈل 390 طیارے کا جمعرات کو گرنے سے قبل ایئر ٹریفک کنٹرول ٹاور سے رابطہ منقطع ہو گیا تھا۔

مقامی انتظامیہ کے اہلکار حسین عمر خان نے کہا کہ ’کوئی ہنگامی کال نہیں تھی طیارے کو لینڈنگ کی کلیئرنس دی گئی تھی۔‘

’طیارے کے فلائٹ مینی فیسٹ کے مطابق ایک مقامی سیاستدان سمیت آٹھ افراد اس چھوٹے ہوئی جہاز میں سوار تھے۔‘

تاہم، ٹرانسپورٹ کے وزیر انتھونی لوک نے مقامی ہسپتال میں فرانزک ٹیسٹ کے نتائج تک ہلاکتوں کی شناخت کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

پائلٹ شہرول کمال روسلان اس حادثے میں ہلاک ہو گئے ہیں۔ ان کے سوگواران میں اہلیہ اور چار بیٹے ہیں۔

ملائیشیا، ایلمینا کے قریب طیارہ گرنے کے بعد کا منظر

،تصویر کا ذریعہREUTERS

مواد پر جائیں

ڈرامہ کوئین

ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

ہسپتال کے باہر شہرول کمال روسلان کی 67 سالہ والدہ ماہانم نے روتے ہوئے مقامی میڈیا کو بتایا کہ جب ان کی آخری بار بات ہوئی تو ان کے بیٹے نے ان سے کہا ’ماما، میں آپ سے پیار کرتا ہوں۔‘

ملائیشیا کی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کہا کہ ابتدائی تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ طیارے کو پرواز کے لیے کلیئر کر دیا گیا تھا اور دونوں پائلٹ تجربہ کار تھے۔

تفتیش کار طیارے کے بلیک باکس یا فلائٹ ڈیٹا ریکارڈر کو تلاش کرنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔

انتھونی لوک نے کہا کہ ’ابھی ہم یہ نہیں کہہ سکتے کہ حادثے کی وجہ کیا تھی کیونکہ تحقیقات جاری ہیں۔‘

ایک عینی شاہد نے روئٹرز کو بتایا کہ وہ ایک انجینیئر کے طور پر سائٹ پر کام کر رہے تھے جب انھوں نے دھماکے کی آواز سنی جب وہ وہاں پہنچے تو انھوں نے زخمیوں کو دیکھا۔

ملائیشیا کی فضائیہ کے سابق اہلکار محمد سیہمی محمد ہاشم نے اے ایف پی کو بتایا کہ انھوں نے طیارے کو بے ترتیبی سے اڑتے دیکھا۔

’اس کے کچھ ہی دیر بعد میں نے ایک زوردار دھماکے کی آواز سنی،‘

انھوں نے کہا ’میں اس مقام کی طرف تیز رفتاری سے پہنچا اور ایک طیارے کی باقیات دیکھے۔ میں کچھ نہیں کر سکا۔‘

BBCUrdu.com بشکریہ