- مصنف, کیلی نیگ
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 2 گھنٹے قبل
ملائیشیا میں ایک مشہور ڈپارٹمنٹل سٹور کی چین کے شریک بانی کے خلاف ’اللہ‘ کے نام والی جُرابیں بیچنے کے الزام پر مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔چائی کی کین اور کمپنی میں بطور ڈائریکٹر کام کرنے والی ان کی اہلیہ لوہ سیو مؤئی پر ’لوگوں کے مذہبی احساسات مجروح‘ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ تاہم سٹور کے مالک نے صحتِ جُرم سے انکار کیا ہے۔ اگر ان پر یہ جُرم ثابت ہوجاتا ہے تو انھیں ایک سال تک قید کی سزا سُنائی جا سکتی ہے۔ ان جُرابوں پر تنازع تقریباً دو ہفتوں قبل شروع ہوا تھا اور لوگوں نے چائی کی کین کے ڈپارٹمنٹل سٹورز کا بائیکاٹ کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔’کے کے سُپر مارٹ‘ اور ان کے ملیشین سپلائر زن جیان چانگ نے اس معاملے پر معافی مانگ لی ہے اور ان جُرابوں کو مارکیٹ سے ہٹا لیا ہے۔
لیکن اس کے باوجود یہ تنازع اب بھی جاری ہے کیونکہ ان جُرابوں کی تصاویر سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہوگئی تھیں جس کے بعد ملائیشیا کے بادشاہ اور سیاستدانوں کی جانب سے بھی شدید تنقید سامنے آئی تھی۔پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں اس حوالے سے تقریباً 200 شکایات موصول ہوئیں تھیں۔ملائیشیا کا آئین شہریوں کو ہر مذہب کی پیروکاری کرنے کی آزادی دیتا ہے لیکن ملک کا سرکاری مذہب اسلام ہے اور یہاں رہنے والے دو تہائی شہری مسلمان ہیں۔گذشتہ ہفتے ملائیشیا کے بادشاہ سلطان ابراہیم سلطان سکندر نے اس واقعے کی مذمت کی تھی اور ذمہ دار افراد کے خلاف ’سخت ایکشن‘ کا مطالبہ کیا تھا۔ان کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’مذاہب اور اقوام سے متعلق ایسی غلطیاں ناقابلِ قبول ہیں۔‘ ملائیشیا کے وزیراعظم انور ابراہیم نے بھی اس معاملے پر ’ٹھوس اقدامات‘ کرنے کی یقین دہانی کروائی تھی۔’کے کے مارٹ‘ کا شمار ملائیشیا کی بڑی کمپنیوں میں ہوتا ہے جن کے سینکڑوں ڈپارٹمنٹل سٹورز ملک بھر میں موجود ہیں۔کمپنی کی جانب سے اپنے سپلائر ’زن جیان چانگ‘ کے خلاف ایک مقدمہ بھی درج کروایا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ان جُرابوں کی فروخت سے نہ صرف انھیں مالی نقصان ہوا ہے بلکہ اُن کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔منگل کو ’زن جیان چانگ‘ کے دو ڈائریکٹرز کے خلاف بھی ایک مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق ’زن جیان چانگ‘ کی جانب سے ایک چینی کمپنی کے خلاف مقدمہ درج کرنے پر غور کیا جا رہا ہے جس کی جانب سے یہ جُرابیں بھیجی گئیں تھیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.