- مصنف, ایڈو ووک
- عہدہ, بی بی سی نیوز
- 2 گھنٹے قبل
امریکہ میں ایک جوڑے نے ایک انوکھے شوق کے تحت نیو یارک کی ایک جھیل میں رسی کی مدد سے مقناطیس ڈالا تو انھیں ایک تجوری ملی۔جمعے کے دن فلشنگ میڈوز کورونا پارک کی جھیل سے نکلنے والی اس تجوری کا ملنا تعجب کی بات نہ ہوتی۔ لیکن اس تجوری کو کھولنے پر ان کو علم ہوا کہ یہ خالی نہیں بلکہ پیسوں سے بھری ہوئی تھی۔اس تجوری میں میں تقریبا ایک لاکھ امریکی ڈالر موجود تھے یعنی تقریبا دو کروڑ 80 لاکھ پاکستانی روپے۔جیمز کین اور باربی اگوسٹنی کا کہنا ہے کہ ان کو سو سو ڈالر کے نوٹ ملے جو پانی کی وجہ سے بری حالت میں تھے۔
این وائے ون خبر رساں ادارے کے مطابق جب ان دونوں نے مقامی پولیس کو اپنی دریافت کے بارے میں آگاہ کیا تو ان کو ایک اور حیرانی کا سامنا کرنا پڑا۔پولیس نے انھیں بتایا کہ اس تجوری کا کسی جرم سے تعلق ثابت نہیں ہوتا اور ان کو اس سے ملنے والا پیسہ رکھنے کی اجازت ہے۔بی بی سی نے نیو یارک پولیس محکمے سے ان کا موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے۔جیمز کین کے مطابق وہ اس سے پہلے بھی تجوریاں تلاش کر چکے ہیں تاہم اس تجوری کو دیکھ کر ان کو خیال آیا کہ ’یہ ممکن نہیں ہو سکتا۔‘’ہم نے اسے باہر نکالا تو اس میں نوٹوں کی موٹی موٹی گٹھیاں تھیں جو بھیگی ہوئی تھیں اور کافی حد تک خراب ہو چکی تھیں۔‘
باربی اگوسٹنی نے بتایا کہ ’تجوری میں کوئی شناختی کارڈ نہیں تھا، کوئی ایسا طریقہ نہیں تھا جس سے اس کے مالک کو تلاش کیا جا سکتا۔ پولیس نے بھی کہا کہ مبارک ہو۔‘’مقناطیس فشنگ‘ ایک ایسا عمل ہوتا ہے جس میں ایک مضبوط مقناطیس جھیلوں اور دریاوں میں پھینک کر دیکھا جاتا ہے کہ کیا نکلتا ہے۔اس جوڑے کا کہنا ہے کہ انھوں نے کورونا کی وبا کے دوران اس شوق کا آغاز کیا تھا۔ان کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے وہ دوسری عالمی جنگ کے زمانے کے دو گرینیڈ، 19ویں صدی کی بندوقیں اور ایک موٹر بائیک بھی تلاش کر چکے ہیں۔
BBCUrdu.com بشکریہ
body a {display:none;}
Comments are closed.