چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اسلام آباد جانے کے لیے زمان پارک سے روانہ ہو گئے۔
عمران خان دیگر گاڑیوں کے قافلے کے ہمراہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد روانہ ہوئے ہیں۔
عسکری ادارے کے افسران کے خلاف بیان بازی اور محسن شاہنواز رانجھا پر حملے کے مقدمات میں عمران خان کی ضمانت کی درخواستوں پر آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہو گی۔
عدالتِ عالیہ کے کورٹ روم نمبر 1 میں وکلاء اور صحافیوں کا داخلہ خصوصی پاسز کے ذریعے ہو گا۔
چیئرمین پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی)، سابق وزیرِ اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ وارنٹ لے کر آئیں، میں خود ہی جیل جانے کو تیار ہوں۔
اسلام آباد روانگی سے قبل عمران خان نے گاڑی سے جاری کیے گئے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ اسلام آباد کے لیے نکل رہا ہوں جہاں عدالت میں میری پیشیاں ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ اس وقت قوم کی سب سے بڑی پارٹی کا سربراہ ہوں، 50 سال سے قوم مجھے جانتی ہے، مجھے کوئی جھوٹ بولنے کی ضرورت نہیں ہے۔
عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ میری فوج اور میرا پاکستان ہے، کسی کے پاس وارنٹ ہے تو وہ سیدھا میرے پاس وارنٹ لے کر آئے، میرے وکیل ہوں گے، میں خود ہی جیل جانے کو تیار ہوں۔
انہوں نے کہا کہ مہربانی کریں کوئی ڈرامہ نہ کریں، وارنٹ لے کر آئیں، مجھ پر کوئی کیس نہیں، میں ذہنی طور پر گرفتاری کے لیے تیار ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا ہے کہ اگر مجھے جیل بھیجنا ہے تو جانے کو تیار ہوں، ہو سکتا ہے کہ قوم اتنی زیادہ سڑکوں پر نہ نکلے۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کو سبوتاژ کیا گیا، سی ٹی ڈی کے چار لوگوں نے اپنا بیان تبدیل کیا، پراسیکیوٹر جنرل نے انویسٹی گیٹ کیا، انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اگر میری جان جانی ہے تو اس کے لیے بھی میں تیار ہوں۔
عمران خان نے یہ بھی کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ کیا آپ لوگ تیار ہیں جن کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں؟ کیا وہ تیار ہیں جو اقتدار کے مزے لے رہے ہیں اور جو این آر او لے کر پیسے بنا رہے ہیں، ہو سکتا ہے کہ اتنی زیادہ قوم سڑکوں پر نہ نکلے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے چیئرمین تحریکِ انصاف عمران خان اور پی ٹی آئی کی 121 کیسز میں کارروائی روکنے کی درخواست قابلِ سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی۔
عمران خان کی جانب سے بیرسٹر سلمان صفدر عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے بتایا کہ عمران خان کے خلاف ریکارڈ کے مطابق 127 ایف آئی آرز درج ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے استفسار کیا کہ کیا یہ 127 مقدمات پورے پاکستان میں درج ہیں؟
Comments are closed.