سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے حکومت کو گارنٹی دی ہے کہ آئندہ کالعدم تنظیم ٹی ایل پی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرے گی۔
یہ بات سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر، وزیر مملکت علی محمد خان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہی ہے۔
مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور اسلام کی فتح ہے، مذاکرات جبر اور تناؤ کے ماحول میں نہیں ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ جذباتیت پر معقولیت غالب آئی، حکومت اور کالعدم تحریکِ لبیک کے درمیان اتفاقِ رائے سے معاہدہ ہو گیا ہے۔
مفتی منیب الرحمٰن کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں معاہدے کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
انہوں نے کہا کہ کسی ناخوش گوار صورتِ حال پیش آنے سے پہلے معاہدہ ہونا خوش آئند ہے۔
سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی نے کہا کہ معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آ جائیں گی۔
انہوں نے بتایا کہ معاہدے پر عمل درآمد کے لیے دونوں جانب کے ارکان پر مشتمل اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی گئی ہے۔
مفتی منیب الرحمٰن نے بتایا کہ اسٹیئرنگ کمیٹی کے سربراہ وزیر مملکت وزیر علی محمد خان ہوں گے، وزیرِ قانون پنجاب راجہ بشارت، سیکریٹری وزارتِ داخلہ اور سیکریٹری محکمۂ داخلہ پنجاب کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
انہوں نے بتایا کہ کالعدم تنظیم ٹی ایل پی کی طرف سے مفتی غلام غوث بغدادی اور حفیظ اللّٰہ علوی کمیٹی کے رکن ہوں گے۔
مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ ان شاء اللّٰہ معاہدے سے خیر برآمد ہو گی، معاہدے کی تفصیلات مناسب وقت پر سامنے آ جائیں گی۔
سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی کا کہنا ہے کہ معاہدہ ایسا نہیں کہ دوپہر کو کیا جائے اور شام کو کہا جائے کہ اس کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی آج سے فعال ہو جائے گی، ہم ماضی کو بھلا کر بیٹھے ہیں، ذمے داروں کی یقین دہانی پر معاہدے پر عمل کیا جائے گا۔
مفتی منیب الرحمٰن نے مزید کہا کہ یہ مذاکرات کسی جبر یا تناؤ کے ماحول میں نہیں ہوئے، مذاکرات سنجیدہ، ذمے دارانہ اور آزادانہ طور پر ہوئے۔
سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی نے یہ بھی کہا کہ معاہدہ اس لیے ہوا کہ جوش پر ہوش غالب آیا، تمام فریقین نے بصیرت کا مظاہرہ کیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مفتی منیب نے گارنٹی لی ہے کہ کالعدم تنظیم آئندہ سیاسی جماعت کی طرح کام کرے گی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ پریس کانفرنس میں کارکنان کی فوری رہائی کا اعلان کیا جائے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کالعدم تنظیم کےجن کارکنوں یا رہنماؤں پر سنگین مقدمات ہیں انہیں عدالت سے ریلیف لینا ہوگا۔
Comments are closed.