وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے مہنگائی بہت زیادہ بڑھنے کا اعتراف کرتے ہوئے عزم کیا ہے کہ اسے 4 سے 5 ماہ میں کنٹرول کرلیں گے۔
کراچی میں تقریب سے خطاب کے دوران مفتاح اسماعیل نے کہا کہ جب وزیر خزانہ بنا تو ملک کے پاس 10 اعشاریہ3 ارب ڈالر تھے، ملک کے دیوالیہ ہونے کا خطرہ تھا۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں 30 سے 35 ارب ڈالرز کی ضرورت تھی، چند ماہ ہمیں 10 سے 12 ارب ڈالر کے کرنٹ اکاوُنٹ خسارے کا سامنا رہا۔
وفاقی وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت بجلی اور پٹرول کی قیمتیں بڑھانی پڑیں، مانتا ہوں مہنگائی بہت بڑھ گئی ہے لیکن اسے 4 سے 5 ماہ میں کنٹرول کرلیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سابقہ حکومت نے آئی ایم ایف سے بجلی کی قیمت کم نہ کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن انہوں نے بجلی کے شعبے میں کوئی ریفارمز نہیں کیں۔
مفتاح اسماعیل نے یہ بھی کہا کہ سابق حکومت نے آئی ایم ایف سے ایمنسٹی نہ دینے کا بھی معاہدہ کیا، سابقہ حکومت نے معاہدے کے برعکس بجلی کی فی یونٹ قیمت 5 روپے کم کی۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت ختم ہوئی تھی تو کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 6 فیصد تھا۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ جرم نہ کرنے کے باوجود مجھے اڈیالہ جیل میں ڈالا گیا، وہاں ایک فائدہ ہوا کہ میں نے کتابیں پڑھیں اور اپنے علم میں اضافہ کیا۔
Comments are closed.