پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ فون ٹیپ کرنا رواج بن گیا ہے، پہلے مفتاح اسماعیل وضاحت دیں کہ آئی بی نے کس طرح فون ٹیپ کیے، فون ٹیپ کیے جاتے ہیں اس کا مطلب ہے کہ پاکستان میں کوئی پرائیویسی ہے ہی نہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ جو گفتگو لیک ہوئی ہے، اس میں کچھ ایڈیٹنگ ہوئی ہے، مفتاح صاحب اور حکومت اس کی وضاحت کرے کس قانون کے تحت فون ٹیپنگ کی؟
فواد چوہدری نے کہا کہ آپ آئی ایم ایف کے پروگرام کو اس طرح آگے نہیں لے جاسکتے صوبوں کے تحفظات دور کرنے ہوں گے، جب تک آئی ایم ایف کا معاہدہ سامنے نہیں آتا تب تک ہم اپنے موقف پر قائم ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ مفتاح اسماعیل کو اپنی پارٹی میں تنقید کا سامنا ہے، ان کی کارکردگی پر تو مسلم لیگ ن کے لوگ تنقید کر رہے ہیں، وہ کس منہ سے شوکت ترین اور تیمور جھگڑا کو طعنے دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تیل اور بجلی کی قیمتیں بڑھائی گئیں، کہتے ہیں آئی ایم ایف کے کہنے پر بڑھائیں، صوبوں میں سیلاب سے تباہی ہوئی، ہم کہہ رہے ہیں آئی ایم ایف سے رعایت لیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت کی ترجیحات کی وجہ سے پاکستان کو تباہی کا سامنا ہے، اگر چارسدہ اور نوشہرہ پر بند نہ بنایا ہوتا تو بہت نقصان ہوتا، اگر تونسہ پر عثمان بزدار نے بند نہ باندھا ہوتا تو نقصان بہت زیادہ ہوتا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ سندھ اور بلوچستان میں تباہی ہوئی، سندھ اور بلوچستان میں تباہی اس لیے ہوئی کہ ڈیم نہیں بنے۔
Comments are closed.