امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ ہم وزیر اعلیٰ سندھ کو بھیجی جانے والی تجاویز پر اسٹینڈ کررہے ہیں۔ معاہدے کی پاسداری کرنا سندھ حکومت کا کام ہے ۔ اگر سندھ حکومت نے معاہدے کی پاسداری نہیں کی تو ہم وزیر اعلیٰ ہاؤس کا گھیراؤ کریں گے۔
آج جماعت اسلامی کا یوم تشکر و یوم عزم ہے اس کنونشن میں ہم اگلے لائحہ علم کا اعلان کریں گے۔اب حلقوں اور علاقوں کی سطح پر مہم چلائی جائے گی۔کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام نے نامعلوم افراد ،لسانیت و عصبیت اور لاشوں کی سیاست کرنے والوں کو مسترد کردیا ہے۔
وہ سندھ حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات،بلدیاتی قانون،دھرنے اور کراچی کے سیاسی منظر نامے کے حوالے سے ادارہ نورحق میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے .
انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کے مذاکرات جاری ہیں اور احتجاج اور دھرنوں کا آپشن بھی موجود رہے گا۔ ہم لاشوں کی سیاست نہیں بلکہ سنجیدہ جدوجہد کریں گے۔ براہ راست میئر کے انتخابات کے حوالے سے ابھی بھی مذاکرات جاری ہیں۔
انہوں نے 29 روزہ دھرنے کی کامیابی پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء بیان کرتے ہیں کہ اس کی تائید و توفیق سے طویل عرصے سے جاری جدوجہد رنگ لے آئی۔جماعت اسلامی کا نقطہ نظریہ ہے کہ کامیابی کا سبب پارٹی نہیں بلکہ کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام تھے جن کی وجہ سے سندھ حکومت 2021کے قانون میں ترمیم پر تیار ہوگئی ہے۔
انہوں نے دھرنے کی طویل کوریج پر تمام کیمرہ مینوں،فوٹوگرافرز اور رپورٹرز سے بھی اظہار تشکر کیا کہ جنہوں نے ہمیشہ ساتھ دیا اور کوریج کی۔
انکا کہنا تھا کہ سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ 2013 میں جو محکمے کراچی سے لے لیے گئے تھے وہ محکمے بھی اب میئر کے ماتحت ہوں گے۔
حافظ نعیم نے کہا کہ جماعت اسلامی کی جدوجہد سے معاہدے میں چارنکات ایسے ہیں جس سے کراچی کی بلدیہ مالی و انتظامی معاملات میں مستحکم ہوگی۔پی ایف سی ایوارڈ بلدیاتی حکومت کے قائم ہونے کے بعد 30 دن کے اندراندر ہوگا۔جبکہ اس ضمن میں موٹر وہیکل ٹیکس جو طویل عرصے سے کراچی کو نہیں مل رہا وہ بھی بلدیہ کو ملے گا۔
اسکے علاوہ آبادی کے تناسب سے یونین کمیٹیوں کو فنڈز دیے جائیں گے، جس سے بلدیہ خود مختار ہوکر کام کرے گی۔مزید یہ کہ آکٹرائے ضلع ٹیکس میں سے بھی بلدیہ کی حکومت کو حصہ دیا جائےگا اور 1999 کے قانون پر عمل کیا جائے گا۔
انکا کہنا تھا کہ ہم نے مذاکرات میں طلبہ یونین کی بحالی کے حوالے سے بھی بات کی جس پر سندھ حکومت نے طلبہ یونین کی بحالی کااعلان کردیاہے ۔
انہوں نے معاہدے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت 650ملین گیلن پانی کو تیا رنہیں جس پر سندھ حکومت سے بات ہوئی اور وہ کراچی کو پانی دینے پر آمادہ ہوگئے۔کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے حوالے سے بھی سندھ حکومت معاونت فراہم کرے گی،ہم نے اسے یونیورسٹی بنانے کی سفارشات پیش کی ہیں۔
اس موقع نائب امراء مسلم پرویز ، ڈاکٹر اسامہ رضی ،عبد الوہاب، سلیم اظہر ،سکریٹری کراچی منعم ظفر خان، امیر ضلع جنوبی و رکن سندھ اسمبلی سید عبد الرشید، پبلک ایڈ کمیٹٰی جماعت اسلامی کراچی کے صدر سیف الدین ایڈوکیٹ بھی موجود تھے۔
Comments are closed.