پاکستان تحریک انصاف کے رہنما سیف اللّٰہ ابڑو کا کہنا ہے کہ دو نومبر کو غیر ملکی اس کے علاقے میں شکار کیلئے آئے، ناظم جوکھیو نے ان کی ویڈیو بنائی، تین نومبر کو ناظم جوکھیو کو مقامی ایم پی اے اور ایم این اے نے بھائی کے ذریعے بلایا۔
انہوں نے کہا کہ مقامی رکن اسمبلی کے گھر میں ناظم جوکھیو کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا، انہیں غیر ملکیوں کے سامنے لا کر معافی مانگنے کے لیے کہا گیا، معافی مانگنے سے انکار پر ناظم جوکھیو کو قتل کر کے لاش بنگلے کے باہر پھینک دی گئی۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ جام اویس ایم پی اے اور عبدالکریم ایم این اے ایز ملوث تھے، مقدمہ درج نہیں کیا گیا تو بیوہ کو احتجاج کرنا پڑا۔
چیئرمین کمیٹی ولید اقبال نے کہا ہے کہ ایم این اے کا نام اب ایف آئی آر میں شامل ہے، جس کے جواب میں سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ تفتیش کے دوران ثابت ہوا تب ان کا نام ایف آئی آر میں شامل کیا گیا۔
سیف اللّٰہ ابڑو نے کہا کہ اس کیس میں دہشت گردی کی دفعہ نہیں لگائی گئی، بیوہ کو رینجرز کی سیکیورٹی دینے کیلئے کمیٹی نے سفارش کی، لیکن کمیٹی کی سفارش کے باوجود انہیں سیکیورٹی فراہم نہ کی گئی، پانچ ملزمان کی ضمانت منسوخ ہوئی تو وہ آرام سے عدالت سے چلے گئے۔
اس موقع پر چیئرمین کمیٹی ولید اقبال کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ سندھ کا نور مقدم کیس لگتا ہے۔
Comments are closed.