ایک تحقیق میں یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ انسان کی بہتر ذہنی اور جسمانی صحت کے لیے مضبوط اور مستحکم دوستوں کا ہونا ضروری ہے، منفی یا کمزور دوستیاں انسان کی جسمانی صحت کو بھی کمزور کرتی ہیں۔
کہا جاتا ہے کہ انسان ’سوشل اینیمل‘ ہے، انسان کے لیے اکیلے رہنا ناممکن سی بات ہے، ایک انسان کو زندگی گزارنے کے لیے رشتے دار یا دوستوں کی شکل میں دوسرے انسان چاہیے ہوتے ہیں جبکہ بہترین، پرانی، قریبی اور مضبوط دوستی ناصرف انسانی جسمانی صحت کا ضامن ثابت ہوتی ہے بلکہ اس کے ذہنی نشونما میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔
تحقیق کے مطابق دوستی جسمانی اور ذہنی صحت پر مثبت اثرات مرتب کرتی ہے اور خود اعتمادی کو فروغ دیتی ہے، جب انسان سماجی معاملات کے دوران پر سکون رہتا ہے تو جسم آکسیٹوسن خارج کرتا ہے، اس لیے کورٹیسول (ٹینشن کا غدود) کی سطح گر جاتی ہے اور اسی طرح بلڈ پریشر بھی نارمل سطح پر رہتا ہے۔
تحقیق کے اخذ کیے گئے نتائج سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ کم عمر میں کی گئی دوستی انسان میں زیادہ خوشی اور پرسکون رہنے کا سبب بنتی ہے، محققین کے مطابق جو افراد کم عمری یا پھر اسکول میں دوست بناتے ہیں اور طویل عرصے تک ان سے رابطے میں رہتے ہیں وہ افراد ذہنی دباؤ کا شکار نہیں ہوتے اور نہ ہی ان میں بڑی حد تک کوئی ذہنی الجھن اور پریشانی کی شکایت پائی جاتی ہے۔
محققین کے مطابق عرصہ دراز تک وفادار اور پرانے دوست رکھنے والے افراد میں ذہنی الجھنیں، کشیدگی، ذہنی دباؤ اور دیگر نفسیاتی مسائل بھی کم دیکھنے میں آئے ہیں۔
محققین نے اپنی تحقیق کی حتمی رپورٹ میں کہا ہے کہ کم عمری میں دوستیاں بنانے والے افراد دیگر افراد کے مقابلے زیادہ خوش ہوتے ہیں، کم عمری میں دوستی ہونے کی وجہ سے لوگ ایک دوسرے کے چھوٹے سے چھوٹے ذہنی، جسمانی و مالی مسائل جاننے سمیت دیگر عادتوں کو بھی جانتے ہیں اور پھر آہستہ آہستہ انہیں سمجھنے لگتے ہیں جس وجہ سے اس عمر کی دوستیاں زیادہ پرسکون ہوتی ہیں۔
Comments are closed.