امریکی ریاست کولاراڈو میں منعقد ہونے والے مصّوری کے مقابلے میں فنکار کی ’مصنوعی ذہانت‘ بازی لے گئی۔
بین الاقوامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق کولاراڈو میں منعقدہ مصّوری کے مقابلے ’فیئر فائن آرٹس‘ میں ڈیجیٹل آرٹ کا ایک نمونہ بازی لے گیا جو جیسن ایلن نامی ایک فنکار نے سافٹ ویئر کی مدد سے بنایا تھا۔
جیسن ایلن نے اپنے ڈیجیٹل آرٹ کو بنانے کے لیے تصاویر کو پروسیس کرنے والا ایک تجارتی سافٹ ویئر ’مڈجرنی‘ استعمال کیا تھا۔
اس فنکار نے ایک سرور کی بدولت 3 تصاویر میں کچھ تبدیلیاں کیں، اُن کے سائز کو بڑا کیا اور پھر اُنہیں آپس میں ملا کر کینوس پر منتقل کر دیا۔
جیسن ایلن نے اپنی اس تخلیق کو اگست میں مقابلے کے لیے پیش کیا جہاں ان کی اس تخلیق نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔
اس مقابلے میں انسانی مصّوری بھی شامل تھی لیکن مصنوعی ذہانت کی بنا پر بنائی گئی اس تخلیق کی پذیرائی نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
ایک نے صارف نے لکھا ہے کہ انسانی تخلیق کی تباہی کا وقت آ چکا ہے۔
ایک اور صارف نے لکھا ہے کہ تمام مصور کینوس پر مصّوری پر اپنا وقت ضائع کرنے کے بجائے اب مشین کا استعمال کریں۔
سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے سب سے اہم سوال یہ اٹھایا گیا ہے کہ کیا جیسن نے مقابلے کے ججز کو اس بات سے آگاہ کیا تھا کہ اُنہوں نے مقابلے میں مصّوری کے بجائے ڈیجیٹل آرٹ کو پیش کیا ہے؟
کچھ سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکنالوجی کے استعمال سے بنی ہوئی تصویر انسانی آنکھ کو دھوکا بھی دے سکتی ہے اور شاید ججز بھی اس کی خوبصورتی کے جھانسے میں آ گئے ہیں۔
Comments are closed.