واشنگٹن: دنیا بھر میں مصوراور فنکاروں نے یک آواز ہوکر مصنوعی ذہانت (آرٹفیشل انٹیلی جنس یا اے آئی) سافٹ ویئر اور دیگر ٹولز میں اپنی تخلیقات کو شامل کرنے یا انہیں جدت دینے پر قانونی کارروائی پر آمادہ ہوگئے ہیں۔ ان کا مطالبہ ہے کہ نہ ہی انہیں اس کا معاوضہ مل رہا ہے اور نہ ہی کوئی ان کے فن پاروں کے دوبارہ استعمال کی اجازت لیتا ہے۔
اس گروہ میں مزید تخلیق کار تیزی سے شامل ہورہے ہیں۔ اب مڈجرنی، اسٹیبل ڈفیوژن اور ڈیوینٹ آرٹ جیسی ویب سائٹ کے خلاف مقدمہ قائم کیا گیا ہے جو ان کے حقِ ملکیت کی مسلسل خلاف ورزی کررہی ہیں۔
دوسری جانب گوگل نے کہا ہے کہ انہی خدشات کے تحت وہ اپنا اے آئی تصویری ٹول فی الحال جاری نہیں کررہا۔ اگرچہ اب چیٹ جی پی ٹی اور ڈیل ای جیسے جدید سافٹ ویئر نت نئے مواقع کھول رہے ہیں لیکن ان سے کسی کے تخلیقی کام اور ان میں تبدیلی کرنے کے کئی قانونی سوالات اٹھتے ہیں۔
کئی فنکاروں نے کہا ہے کہ ڈیل ای (تصویر سازی اور گرافک کا ایک اے آئی ٹول) بھی ان کا کام استعمال کرسکتا ہے اور وہ اس کے لیےمعاوضہ لیتے رہے ہیں۔ اب وہ اس سے قاصر ہیں کیونکہ یہ ایک بڑی کمپنی کا پروگرام ہے۔
واضح رہے کہ مڈ جرنی اوراور اسٹیبلٹی اے آئی پر تین مصوروں نے مقدمات کی درخواست دی ہے۔ اس کے علاوہ مصوروں نے کہا ہے کہ ڈیویئنٹ آرت اور اسٹیبل ڈفیوژن نے ایک دو نہیں لاکھوں فنکاروں کی تصاویر استعمال کرتے ہوئے اپنے سافٹ ویئر کو تربیت فراہم کی ہے۔ یہ ایک طرح کی خلاف ورزی بھی ہے کیونکہ اصل مالکان سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا اور کوئی اجازت نہیں لی گئی ہے۔
دوسری جانب فوٹوگرافروں کی بڑی تعداد بھی اس قانونی دوڑ میں شامل ہوچکی ہے۔ دوسری جانب گیٹی امیجز نامی مشہور ویب سائٹ نے بھی اے آئی جنریٹر سے تصویر بنانے کے عمل کو فی الحال روک دیا ہے۔
Comments are closed.