
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر کے سربراہ، ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے بانی ایلون مسک کو مصنوعی ذہانت نے کڑے امتحان میں ڈال دیا کہتے ہیں کہ ’مصنوعی ذہانت مجھ پر دباؤ ڈال رہی ہے ، اسے ریگولیٹ کرنا چاہیئے‘۔
ایلون مسک جنہیں اکثر و بیشتر ریگولیٹر اتھارٹیز، سیکیورٹیز ریگولیٹرز اور ہائی وے سیفٹی اتھارٹیز سے لڑتے جھگڑتے دیکھا گیا ہے، اب ان کا کہنا ہے کہ ’حکومت کو چاہیئے کہ مصنوعی ذہانت کو ریگولیٹ کرے‘۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق بدھ کو ایلون مسک اور ان کے قریبی دوست کی جانب سے ٹیسلا کمپنی کا ماسٹر پلان سرمایہ کاروں کو پیش کیا گیا، 3 گھنٹے سے طویل پریزنٹیشن کے اختتام پر ایلون مسک کا کہنا تھا کہ ’اے آئی مجھ پر دباؤ ڈال رہی ہے‘۔
خیال رہے کہ ٹیسلا کی ’ایمبیشیز مصنوعی ذہانت‘ کا ایلون مسک کی ’ماسٹر پلان 3‘ کی پریزنٹیشن کے دوران اہم کردارتھا۔
ماسٹر پلان 3 ٹیسلا کو پھیلانے اور دنیا کو صاف توانائی میں تبدیل کرنے کے بارے میں مقالوں کی ایک سیریز کا تیسرا حصہ ہے۔
اس پریزنٹیشن کے دوران ایلون مسک اور ان کے ساتھی نے سرمایہ کاروں کو ماسٹر پلان 3 پیش کرتے ہوئے ویدیو پیش کی جس میں دکھایا گیا کہ کس طرح ٹیسلا کے بنائے گئے Optimus humanoid روبوٹ خود کار نظام کے تحت اپنی نقل تیار کرسکتے ہیں۔
انہوں نے اس تفصیلی پریزنٹیشن کے دوران یہ بھی بتایا کہ ٹیسلا کس طرح مصنوعی ذہانت کا استعمال کرکے گاڑیوں کو خود کو چلانے کی تربیت دے رہا ہے۔
لیکن جب ایک تجزیہ کار کی جان سے سوال کیا گیاکہ کیا مصنوعی ذہانت گاڑیاں بنانے میں ٹیسلا کی مدد کر سکتی ہے؟
تجزیہ کار کے سوال پر ایلون مسک نے اُکھڑے ہوئے انداز میں کہا کہ عنقریب میں ایسا کچھ نہیں دیکھ رہا کہ مصنوعی ذہانت گاڑیاں بنانے میں ٹیسلا کی مدد کرسکے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایلون مسک نے اعلان کیا تھا کہ وہ اوپن اے آئی کے ٹیکسٹ پر مبنی ChatGPT کا مقابلہ کرنے کے لئے مصنوعی ذہانت کے ماہرین کی ایک ٹیم تشکیل دے رہے ہیں، یہ جتنا اچھا ہے اتنا ہی خوفناک بھی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ہم خطرناک حد تک مضبوط ترین مصنوعی ذہانت کی دنیا سے اب زیادہ دور نیں ہیں۔
تاہم اس کے باوجود انہوں نے بدھ کو دی گئی ٹیسلا کی پریزینٹشن کے دوران تجزیہ کاروں کے خدشات کوبڑھاتے ہوئے کہا کہ میں ان چیزوں کے لئے تھوڑا پریشان ہوں جن میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے۔
انہوں نے یہ بات آٹو پائلٹ کے سربراہ سمیت ٹیسلا کے 16 ایگزیکٹوز کے سامنے کہی۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’ہمیں کسی قسم کی ریگولیٹری اتھارٹی کی ضرورت ہے جو مصنوعی ذہانت کی ترقی کی نگرانی کرئے اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ عوامی مفاد میں کام کر رہی ہیں یا نہیں۔
انہوں نے ٹیسلا کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ کافی خطرناک ٹیکنالوجی ہے۔ مجھے ڈر ہے کہ میں نے اسے تیز کرنے کے لیے کچھ کیا ہوگا‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹیسلا کی خود کار نظام سے چلنے والی گاڑیوں کو محفوظ طریقے سے چلانے والی مصنوعی ذہانت یقیناً مفید ٹیکنالوجی ہے۔
انہوں نے پریزینٹشن کے اختتام پر کہا کہ ’مجھے نہیں معلوم گویا ٹیسلا مصنوعی ذہانت کے شعبے میں اچھا کام کر رہا ہے یا نہیں ، یہ مجھے پر دباؤ ڈال رہا ہے، میں نہیں جانتا کہ اس کے بارے میں کیا کہنا چاہئے‘۔
Comments are closed.