ماہرین صحت اور اراکین پارلیمنٹ نے بچوں کے مصنوعی دودھ پر بھاری ٹیکس اور درآمد پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔
وفاقی وزارت صحت کی جانب سے اراکین پارلیمنٹ کے لیے منعقدہ آگاہی سیشن میں صرف ایک سینیٹر نے شرکت کی۔
سینیٹر سحر کامران کا کہنا ہے کہ بچوں کے مصنوعی دودھ سے متعلق سخت قوانین بنانے کی ضرورت ہے ، سگریٹ کی طرح فارمولا ملک پر بھی بھاری ٹیکس لگائے جائیں۔
پروفیسرجمال رضا کا کہنا ہے کہ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کا مطالبہ ہے فارمولہ دودھ کی درآمد پر پابندی لگائی جائے، ملک میں بچوں کے مصنوعی دودھ کی قیمت، معیار جانچنے کا طریقہ کار نہیں ہے۔ پاکستان بچوں کے مصنوعی دودھ کی درآمد پر40 کروڑ ڈالر خرچ کرتا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ ڈاکٹر بصیر اچکزئی کا کہنا ہے کہ قرآن ماؤں کو بچوں کو دو سال تک دودھ پلانے کا حکم دیتا ہے۔
سینیٹر سحر کامران کے مطابق پاکستان میں عوامی مقامات پر دودھ پلانے والی ماؤں کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔
Comments are closed.