بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

مصر میں غیر قانونی کاسمیٹک سرجری جس نے کئی خواتین کے چہرے بگاڑ دیے

کاسمیٹک سرجری: مصر میں غیر قانونی کاسمیٹک سرجری جس نے کئی خواتین کے چہرے زندگی بھر کے لیے بگاڑ دیے

کاسمیٹک سرجری

بی بی سی کی تحقیقات میں مصر میں کاسمیٹک سرجری سے متعلق قوانین میں سنگین خلاف ورزیوں کا انکشاف ہوا ہے، جس سے لاکھوں خواتین کی زندگیوں کو خطرہ ہے اور ان میں سے کچھ کے چہرے زندگی بھر کے لیے بگڑ گئے ہیں۔

مصر میں بوٹوکس یا فلرز لگانے کے لیے ڈرمیٹالوجسٹ یا پلاسٹک سرجن ہونا ضروری ہے، حتیٰ کہ لیزر کی مدد سے جلد سے بال ختم کے لیے بھی مستند ڈاکٹر کی نگرانی کی ضرورت ہوتی ہے لیکن بی بی سی نے کاسمیٹک کے شعبے میں قوانین اور ضوابط کی خلاف ورزی کرنے والے درجنوں افراد کو نا اہل پایا ہے۔

بی بی سی کو پتا چلا ہے کہ مشہور ’لا پرلے کلینک‘ کی دو برانچز میں میڈیکل، سائنس اور فارمیسی سکولوں میں زیر تعلیم طلبا ابھی سے بغیر نگرانی کے لیزر سے بال ہٹانے کے سیشنز کر رہے ہیں۔

’لا پرلے‘ کلینک سے جلد سے اپنے بالوں کو ختم کرانے والی درجنوں خواتین نے اپنے طویل مدتی زخموں کے بارے میں بی بی سی کے ساتھ اپنی کہانیاں شیئر کی ہیں۔

اس کے علاوہ ایک مرکز، جو کاسمیٹولوجی کے شعبے میں تربیتی کورسز کراتا ہے، سے بی بی سی کی ایک صحافی نے خفیہ طور پر ایک مستند ڈاکٹر سے سرٹیفکیٹ حاصل کیا، جس کے مطابق وہ بوٹوکس، فلرز اور لیزر سے بال ہٹانے کا تجربہ رکھتی ہیں۔

اگرچہ بی بی سی کی صحافی نے اس مرکز کے مالک اور ڈاکٹر کو واضح کیا کہ وہ طب اور کاسمیٹولوجی کے شعبے میں کوئی ​​علم نہیں رکھتی ہیں لیکن ڈاکٹر نے ان کی حوصلہ افزائی کی کہ وہ مریضوں کو یہ باور کرائیں کہ وہ ایک قابل ڈاکٹر ہیں۔

واضح رہے کہ مصر میں ڈاکٹر ہونے کا ڈھونگ رچانا غیر قانونی ہے۔

کاسمیٹک سرجری

مصر میں ڈاکٹروں کی کارکردگی پر نظر رکھنے والی تنظیم ’مصری میڈیکل سنڈیکیٹ‘ نے بی بی سی کو بتایا کہ ان خلاف ورزیوں کے خلاف ضروری اقدامات کرنے کے لیے انھیں مزید اختیارات کی ضرورت ہے۔

میڈیکل سنڈیکیٹ میں پروفیشنل ایتھکس کمیٹی کی سربراہ ڈاکٹر جمال امیرہ نے کہا کہ ’ہم تمام لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ اگر آپ کسی بھی ایسے جعلی ڈاکٹر یا مرکز کے بارے میں جانتے ہیں تو یہ معلومات ہمارے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ہم تحقیقات کر سکیں۔‘

مصری وزارت صحت نے بی بی سی کی تحقیقات کے نتائج پر تبصرہ کرنے کی درخواست کا ابھی تک جواب نہیں دیا۔ ’لا پرلے‘ کلینکس نے بھی ہمارے نتائج پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

جعلی ڈاکٹر کی تربیت

آن لائن سینکڑوں ایسے کورسز دستیاب ہیں جو کسی کو بھی کاسمیٹولوجی کے شعبے میں تربیت دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ طبی تربیتی مراکز کسی نگرانی کے تابع نہیں۔

بی بی سی کی ایک صحافی نے ایک ایسا خاتون ہونے کا ڈرامہ کیا، جو اپنا بیوٹی کلینک بنانا چاہتی ہیں لیکن اس سے پہلے وہ کاسمیٹک طریقہ کار کی تربیت حاصل کرنا چاہتی ہیں جو صرف ڈاکٹروں کو کرنا چاہیے۔

جب بی بی سی کی صحافی نے فلر انجیکشن، بوٹوکس اور لیزر سے بالوں کو ہٹانے کی تربیت کے لیے چند مراکز سے رابطہ کیا تو ان میں سے کچھ نے اس بنیاد پر تربیتی کورس کے لیے اندراج کرنے سے انکار کر دیا کہ ان کے پاس مناسب طبی اہلیت نہیں۔

لیکن ان مراکز میں سے ایک ’مصری برٹش سینٹر‘ کے ڈائریکٹر نے چند گھنٹے بعد ہماری صحافی کو واپس بلایا اور انھیں لیزر ہیئر ریموول، بوٹوکس انجیکشن اور فلرز کے تین روزہ تربیتی کورس میں شرکت کی دعوت دی۔

کاسمیٹک سرجری

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

بی بی سی کی رپورٹر کو ایک سرٹیفکیٹ دیا گیا، جس کے مطابق وہ کسی بھی ممکنہ مریض سے نمٹنے کے لیے اہلیت اور تربیت کی مالک دکھائی دیتی ہیں۔

چونکہ ہماری صحافی کے پاس کوئی طبی قابلیت نہیں تو اس لیے یہ سرٹیفکیٹ قانونی طور پر بیکار ہے لیکن اس سرٹیفکیٹ کو حاصل کرنے کے لیے تربیتی کورس میں شرکت کی ضرورت ہے، جس کی لاگت دو ہزار امریکی ڈالر ہے۔

بی بی سی کی صحافی نے کسی مریض کو انجکشن نہیں دیا اور سیشن کے دوران ایک بار بھی لیزر سے بال ہٹانے والے آلات کا استعمال نہیں کیا۔

ایسے افراد جن کے پاس میڈیکل کی ڈگری یا تجربہ نہیں، مصری قانون انھیں فلرز اور بوٹوکس کے انجیکشن لگانے سےروکتا ہے۔ ایسے افراد کچھ تربیت حاصل کر کے لیزر سے بال ہٹا سکتے ہیں لیکن یہ کام مستند ڈاکٹروں کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیے

جن ماہرین کو ہم نے ٹریننگ کی فوٹیج دکھائی انھوں نے اس بات پر دکھ کا اظہار کیا کیونکہ ان کے خیال میں اس تربیت کے دوران سنگین طبی غلطیاں اور اخلاقی خلاف ورزیاں ہوئیں۔

ان میں سے ایک ٹرینر ڈاکٹر محمد مدنی جو ایک قابل پلاسٹک سرجن ہیں، نے بی بی سی کی صحافی کو بوٹوکس انجیکشن کے ممکنہ خطرات کا ذکر کرنے میں غفلت برتی اور نہ ہی یہ بتایا کہ انجیکشن کے بعد شدید الرجک ردعمل کی صورت میں کیا کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر مدنی اور ٹریننگ سینٹر کے ڈائریکٹر اشرف گاد نے بی بی سی کی صحافی کو ایک سے زیادہ بار یہ مشورہ دیا کہ وہ مریضوں کو یہ باور کرائیں کہ وہ ایک قابل ڈاکٹر ہیں اور خود کو ’بیوٹیشن‘ کے طور پر پیش کریں۔

کورس کے دوران جن خواتین ’ماڈلز‘ کو سرجری کے لیے بلایا گیا، انھیں ہماری رپورٹر کے بارے میں بتایا گیا کہ یہ ڈاکٹر ہیں۔

مصری برٹش سینٹر کے ڈائریکٹر اشرف گاد نے ان خواتین کی تعداد پر فخر کا اظہار کیا جنھیں انھوں نے بغیر کسی طبی اہلیت کے ڈگریاں دی تھیں۔ انھوں نے بتایا کہ جن خواتین کو انھوں نے تربیت دی وہ ان سرٹیفیکیٹس کو ملک بھر میں کلینک چلانے کے لیے استعمال کرتی ہیں۔

کاسمیٹک سرجری
،تصویر کا کیپشن

ڈاکٹر مدنی نے بی بی سی کی صحافی کو بوٹوکس انجیکشن کے ممکنہ خطرات کا ذکر کرنے میں غفلت برتی اور نہ ہی بتایا کہ انجیکشن کے بعد شدید الرجک ردعمل کی صورت میں کیا کرنا چاہیے

مصر میں کاسمیٹک کلینک کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے، مینیجر کا میڈیکل سنڈیکیٹ کے ساتھ رجسٹرڈ ڈاکٹر ہونا ضروری ہے۔

کسی معالج کی کلینک میں غیر موجودگی پر لائسنس دینا بھی غیر قانونی ہے لیکن ڈاکٹر مدنی نے بی بی سی کی صحافی کو چھ ہزار مصری پاؤنڈ (380 امریکی ڈالر) ماہانہ کے عوض کلینک کا لائسنس پیش کیا۔

وہ جانتے تھے کہ ہماری صحافی (جو کلینک کھولنے کا ڈرامہ کر رہی تھیں) ہفتے میں دو یا تین دن سے زیادہ کلینک نہیں آ سکیں گی۔

ڈاکٹر مدنی نے ہماری صحافی کو بتایا کہ ’کچھ عرصے میں وہ ڈاکٹر کی طرح فلرز اور بوٹوکس انجیکشن لگانے کے قابل ہو جائیں گی‘ اور تجویز دی کہ وہ چھ ماہ بعد خود کام کریں۔

ڈاکٹر مدنی نے کلینک قائم کرنے میں مدد کے لیے ہماری صحافی کو ایک وکیل سے بھی ملوایا۔

وکیل محمد ابوالعزم آن لائن ویڈیوز میں حکومتی بدعنوانی کے بارے میں کھل کر بات کرتے ہیں لیکن انھوں نے بی بی سی کو اس بارے میں خبردار کیا کہ وہ مصری حکومت کے ’مفت علاج معالجے‘ کے ادارے (جو کلینکس کی نگرانی کرتا ہے) سے اس بارے میں تحقیقیات کرائیں۔

انھوں نے کہا کہ وہ اپنے طویل اور پیچیدہ تعلقات کی وجہ سے خود یہ معلوم نہیں کر سکے۔

حالیہ برسوں میں ’مفت علاج معالجے‘ کے اس ادارے کی جانب سے مختلف کلینکس کی بندش کے واقعات کا سلسلہ دیکھنے میں آیا ہے۔

مصری وزارت صحت کے ’مفت علاج معالجے‘ کے محکمے نے ابھی تک بی بی سی کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔

برٹش مصری مرکز کے ڈاکٹر مدنی اور اشرف کاد نے تبصرہ کرنے کے لیے بی بی سی کی درخواست کا جواب نہیں دیا جبکہ محمد ابو العزم نے بھی ہمیں ابھی تک کوئی جواب نہیں دیا۔

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.