یوکرین جنگ: روسی افواج کا جنگ کا پہلا مرحلہ مکمل کرنے کا دعویٰ، مشرقی یوکرین کی ’آزادی‘ نیا ہدف قرار
روس نے یوکرین جنگ میں اپنے ابتدائی اہداف حاصل کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ ماسکو کے مطابق اب اس کی توپوں کا رخ مشرقی یوکرین کی آزادی پر رہے گا۔ یہ اعلان روس کی جنگی حکمت عملی میں ممکنہ تبدیلی کا اشارہ دے رہا ہے۔
روسی وزارت دفاع نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ روس نے یوکرین جنگ کا پہلا مرحلہ مکمل کرتے ہوئے لڑائی کے ابتدائی مقاصد حاصل کر لیے ہیں اور یوکرین کی جنگی صلاحیت کو کم کر دیا ہے۔
خیال رہے کہ روس کے حملے کا مقصد بڑے شہروں پر تیزی سے قبضہ کرنا اور حکومت کا تختہ الٹنا تھا۔ لیکن یوکرین کی شدید مزاحمت کی وجہ سے یہ سلسلہ آگے نہ بڑھ سکا۔
روسی جنرل سٹاف کے مرکزی آپریشنز انتظامیہ کے سربراہ سرگئی رڈسکوئے نے کہا ہے کہ آپریشن کے پہلے مرحلے کے اہم امور سر انجام پا چکے ہیں۔
ان کے مطابق ’یوکرین کی مسلح افواج کی جنگی صلاحیتوں میں کافی حد تک کمی واقع ہوئی ہے، جس سے ہمیں اپنی اہم کوششوں کو بنیادی مقصد کے حصول پر مرکوز کرنے کا موقع میسر آیا ہے یعنی ڈونباس کو آزاد کرانا ہے۔‘
انھوں نے مشرقی یوکرین کے ایک ایسے علاقے کا حوالہ بھی دیا جو روس کے حمایت یافتہ علیحدگی پسندوں کے قبضے میں ہے۔
روس کی فوج یوکرین کے شہروں پر مسلسل بمباری کرتی آ رہی ہے اور یوکرین کے اہم شہروں جیسے کہ دارالحکومت کیئو کو گھیرے میں لینے کی کوشش میں ہے، جسے جنرل سرگئی رڈسکوئے نے یوکرین کی افواج کو دوسرے محاذ پر مصروف رکھنے اور خود روس کی توجہ مشرق پر رکھنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
روس کی جنگ کے حتمی مقصد کو واضح نہیں کیا گیا ہے مگر روسی صدر ولادیمیر پوتن نے ان مقاصد کو یوکرین کی ’عسکری صلاحیت کو ختم کرنا‘ اور ’یوکرین کو نازی تسلط سے چھٹکارا‘ دلانا ہے۔ انھوں نے یوکرین کے حکومتی رہنماؤں کو ایک نئے نازی حکمران کے طور پر بیان کیا، جنھوں نے روسی زبان بولنے والوں کی نسل کشی کرتے ہوئے لاکھوں افراد کو قتل کیا۔
ان دعوؤں کی کوئی بنیاد نہیں ہے اور یوکرین اور اس کے مغربی اتحادیوں نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ روس کا یوکرین میں داخل ہونے کا بہانہ ہے۔
روس کا یوکرین پر حملہ: ہماری کوریج
بی بی سی لائیو پیج: یوکرین پر روس کا حملہ، تازہ ترین صورتحال
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے افواج نے لڑائی میں روس کو ’کاری ضرب‘ پہنچائی ہے اور ماسکو سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سنجیدہ امن مذاکرات کی ضرورت کو تسلیم کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’روس کی جارحیت کا مقابلہ کر کے ہمارے محافظوں نے روسی قیادت کو ایک سادہ اور منطقی انجام کی طرف لے جانی کی کوشش کی ہے کہ مذاکرات ضروری ہیں۔‘ ان کے مطابق ’یہ مذاکرات بامعنی، فوری، منصفانہ اور نتائج کی خاطر ہوں نہ کہ تاخیر کی خاطر۔‘
روس بغیر پائلٹ کے ڈرون کی تعداد بڑھا سکتا ہے: برطانوی انٹیلیجنس رپورٹ
برطانیہ کی تازہ ترین انٹیلیجنس رپورٹ کے مطابق اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ روس یوکرین جنگ میں بغیر پائلٹ والے ڈرونز کی تعداد بڑھانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر روس یوکرین کے شہروں پر بھاری گولہ باری جاری رکھے گا کیونکہ ایسا لگ رہا ہے کہ وہ جنگ میں شہری ہلاکتوں کی قیمت پر اپنے نقصان کو محدود کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
برطانوی وزارت دفاع کی انٹیلیجنس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ روسی فوج بڑے پیمانے پر فوجی لڑائی سے گریزاں ہیں اور وہ فضائی حملے اور بھاری گولہ باری پر انحصار کر رہے ہیں تاکہ یوکرین کی فوج کے حوصلے پست کیے جا سکیں۔
برطانوی وزرات دفاع کے بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ روس فوج نے بدستور خارخیو، چرنیہیؤ اور ماریوپل سمیت یوکرین کے اہم شہروں کا محاصرہ کر رکھا ہے۔
برطانیہ نے روس کی یوکرین کے خلاف جنگ سے منسلک مزید 65 افراد پر پابندیاں عائد کر دی ہیں، جن میں ایک روسی دفاعی کمپنی کرونشدت بھی شامل ہےجو اورین ڈرون اور دیگر ٹیکنالوجی پر کام کرتی ہے۔
امریکی دفاعی حکام نے جمعے کے روز کہا کہ روس نے گذشتہ ہفتے اپنی فضائی آپریشن میں اضافہ کیا ہے، جو یومیہ تقریباً 300 پروازیں کر رہے ہیں۔
دوسری جانب عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ یوکرین میں ‘روزانہ کی بنیاد’ پر ہسپتالوں، ڈاکٹروں اور ایمبولینسوں پر روسی حملے بڑھتے جا رہے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ اب تک لڑائی میں 70 سے زائد حملے کیے جا چکے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق آج کل کی جدید لڑائی میں طبی سہولیات کو نشانہ بنانا جنگی حکمت عملی اور حربوں کا حصہ بن چکا ہے۔
عالمی ادارہ صحت نے یوکرین پر روس کے 24 فروری کو کیے گئے حملے کے آغاز سے لے کر اب تک طبی سہولیات پر ہونے والے 72 حملوں کی تصدیق کی ہے جن میں کم از کم 71 ہلاک جبکہ 37 افراد زخمی ہوئے ہیں۔
Comments are closed.