کینیا کی ریاضہ مسجد کے عکس والی ٹی شرٹ بنانے پر ڈیزائنر کی معذرت
ایک امریکی فیشن ڈیزائنر نے کینیا کے جزیرہ لامو کی ایک تاریخی مسجد کی تصویر اس شرٹ پر استعمال کرنے پر معافی مانگی ہے جسے ریپ گلوکار جے زی نے زیب تن کیا تھا۔
اس تاریخی مقام کے ایک متعلقہ عہدیدار نے بی بی سی کو اس حوالے سے تصدیق کی ہے۔
ریاضہ مسجد کے منتظمین نے اس شرٹ پر اعتراض کیا تھا۔
مسجد کے منتظم نے کہا کہ ‘ہم نے معافی نامہ قبول کر لیا ہے کیونکہ یہ اچھی نیت سے کیا گیا تھا۔’
یہ بھی پڑھیے
ڈیزائنر زیڈی لوکی نے مبینہ طور پر لامو کی مشہوری کے لیے یہ ٹی شرٹ تیار کی تھی۔
بی بی سی نے اُن سے تبصرے کے لیے رابطہ کیا ہے۔
انیسویں صدی میں تعمیر کی گئی یہ مسجد سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز رہتی ہے۔ یونیسکو کی جانب سے اسے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
یہاں پر سنہ 1837 تک پرانے مسودے موجود ہیں اور یہ مشرقی افریقہ کے سب سے قدیم فعال اسلامی اداروں میں سے ہے۔
ریاضہ مسجد و مرکزِ اسلامی کے سیکریٹری جنرل ابوبکر بداوی کے مطابق جب عبادت گزاروں نے امریکی موسیقار کو مسجد کے پرنٹ والی شرٹ پہنے دیکھا تو ان میں اشتعال پھیل گیا۔
جے زی کو 30 مارچ کو کیلیفورنیا کے شہر سانتا مونیکا کے ایک ریستوران سے نکلتے وقت اس شرٹ میں ملبوس دیکھا گیا تھا۔
ابوبکر بداوی نے کہا کہ ‘کئی لوگ اس حوالے سے مشتعل تھے اور اُنھیں لگا کہ مسجد کے متنظمین بھی اس میں شامل ہیں۔’
چنانچہ ابوبکر بداوی نے ملبوسات کی کمپنی بلکبرڈ جینز کے چیف ایگزیکٹیو افسر زیڈی لوکی کو ایک کھلا خط لکھا۔
خط میں لکھا گیا کہ عبادت گزاروں کو ‘جے زی کی جانب سے ہماری ریاضہ مسجد کی عکاسی کرتی بلکبرڈ جینز کی شرٹ پہنے دیکھ کر واقعتاً ہتک کا احساس ہوا ہے۔’
خط میں مزید کہا گیا کہ ‘ہم اسے اس تاریخی مسجد یا اس کے بانی حبیب صالح کے لیے اعزاز یا فخر کی بات بھی نہیں سمجھتے۔’
اس میں مزید کہا گیا کہ ‘جب اسے پہننے والے شراب خانوں، کلبز اور تمام طرح کی غلط جگہوں پر جائیں گے’ تو یہ اس مسجد سے عقیدت رکھنے والوں کے لیے ‘توہین آمیز’ ہوگا۔
ابوبکر بداوی نے کہا کہ اس کے بعد اُنھیں زیڈی لوکی کی جانب سے ایک خط ملا ہے جس میں ‘تمام نامناسب عکاسیوں’ کو ہٹانے کا وعدہ کیا گیا ہے۔
خط میں کہا گیا کہ یہ ٹی شرٹ لامو کو اجاگر کرنے کے لیے ایک کلیکشن کا حصہ تھی۔
اس میں مزید کہا گیا کہ ‘ہماری نیت اچھی تھی اور یہ ایچ ڈی آرٹ، بولڈ فائن پرنٹ اور ایک کیو آر کوڈ کے استعمال کے ذریعے لوگوں میں دنیا کی تاریخ کے بارے میں آگاہی پھیلانے کے ہمارے مشن کا حصہ ہے۔’
ریاضہ مسجد کے بارے میں پانچ باتیں
- یہ انیسویں صدی میں تعمیر کی گئی
- یہ مشرقی افریقہ کے سب سے قدیم ترین فعال اسلامی تعلیمی اداروں میں سے ہے
- اس میں سنہ 1837 تک کے مسودے موجود ہیں
- یہ لامو کے اہم سیاحتی مقامات میں سے ہے
- یہ پیغمبرِ اسلام کے جشنِ ولادت کی تین روزہ تقریبات کی مرکزی جگہ ہے
زیڈی لوکی کے خط میں کہا گیا کہ ‘سلیبریٹی دوستوں اور اُن کے خاندان کے افراد کے لیے’ صرف 20 ایسی شرٹس بنائی گئیں جن کی قیمت 195 ڈالر رکھی گئی اور ان تمام کو ویب سائٹ پر فروخت شدہ لکھا گیا ہے۔
یہ بھی کہا گیا کہ ان افراد کو کہا جائے گا کہ وہ شراب خانوں اور کلبز میں یہ شرٹس نہ پہنیں۔
ابوبکر بداوی نے بی بی سی کو بتایا کہ مسجد کے حکام اس معذرت سے مطمئن ہیں کیونکہ ڈیزائنر کے دل میں کوئی ‘غلط ارادہ’ نہیں تھا۔
اُنھوں نے کہا کہ ‘ہمیں معاف کرنا چاہیے اور برداشت پیدا کرنی چاہیے۔’
Comments are closed.