ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کا کہنا ہے کہ نئی حکومت کے آنے پر مستعفی ہونے کا فیصلہ کرچکا ہوں، مستعفی ہونے یا ہٹائے جانے تک کام کرتا رہوں گا۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے احمد اویس نے کہا کہ مراسلہ حمزہ شہباز کی پٹیشن میں پیش ہونے پر جاری ہوا ہے۔
ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ میں لاہور ہائی کورٹ خود سے نہیں گیا، حمزہ شہباز کی درخواست پر ہائیکورٹ نے27 اے کے تحت نوٹس دے کر بلایا تھا۔
احمد اویس نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ نے ہی مجھے گورنر سے ہدایت لے کر پیش ہونے کا کہا تھا۔
واضح رہے کہ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو کام کرنے سے روک دیا گیا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ احمد اویس اب عدالت میں حکومتِ پنجاب کی نمائندگی نہیں کر سکیں گے۔
محکمۂ قانون اور پارلیمانی امور نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب احمد اویس کو مراسلہ بھیج دیا۔
وزیرِ اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کے حلف کے لیے درخواست پر چیف سیکریٹری اور سیکریٹری ٹو گورنر کو فریق بنایا گیا تھا۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ معاملہ گورنر کا منتخب وزیرِ اعلیٰ سے حلف لینے سے انکار تھا، اس تنازع میں صوبائی حکومت سے متعلق کوئی انتظامی معاملہ نہیں تھا۔
بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ وزیرِ اعلیٰ پنجاب کے مستعفی ہونے کے بعد کابینہ ختم ہو چکی ہے اور صوبے میں اس وقت کوئی حکومت موجود نہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل کا کام حکومت کی قانونی معاونت کرنا ہوتا ہے، پنجاب حکومت موجود نہیں اس لیے ایڈووکیٹ جنرل کا ایسی پٹیشنز میں نمائندگی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
مراسلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایڈووکیٹ جنرل کی پٹیشنز میں پیشی انتظامی اور بیوروکریٹک امور میں رکاوٹ ڈال سکتی ہے۔
Comments are closed.