مردہ قرار دی گئی خاتون تدفین سے قبل زندہ نکلی: ’موت کے وقت کوئی چیز مشکوک نہیں تھی‘،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, وکی وونگ
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • 4 منٹ قبل

امریکی ریاست نیبراسکا میں ایک خاتون، جنھیں نرسنگ ہوم میں مردہ قرار دیا جا چکا تھا، کو تدفین کے لیے مخصوص مقام پر لے جایا گیا تو علم ہوا کہ وہ زندہ تھیں۔حکام نے تصدیق کی ہے کہ یہ واقعہ سوموار کے دن پیش آیا جب لنکن کے علاقے کے قریب تدفین کے لیے مخصوص جگہ پر عملے نے دیکھا کہ 74 سالہ خاتون سانس لے رہی تھیں۔ عملے نے خاتون کو ’سی پی آر‘ یا مصنوعی تنفس فراہم کیا۔کونسٹینس گلانٹز نامی خاتون کو اس واقعے سے دو گھنٹے قبل ایک مقامی نرسنگ ہوم میں تربیت یافتہ عملے نے مردہ قرار دیا تھا۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ اس واقعے کی تحقیقات کر رہے ہیں تاہم ان کے مطابق نرسنگ ہوم کے عملے کی جانب سے مجرمانہ ارادے کے شواہد نہیں ملے ہیں۔

پولیس ڈپٹی چیف بین ہوچن نے پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ’یہ بہت غیر معمولی نوعیت کا معاملہ ہے۔‘انھوں نے کہا کہ ’میں 31 سال سے یہ کام کر رہا ہوں لیکن میں نے ایسا کبھی ہوتے نہیں دیکھا۔‘انھوں نے بتایا کہ خاتون کی موت کی توقع کی جا رہی تھی اور ایک ڈاکٹر نے گزشتہ سات دن میں ان کو دیکھا بھی تھا۔پولیس ڈپٹی چیف بین ہوچن نے کہا کہ ’ڈاکٹر ان کی موت کے سرٹیفیکیٹ پر دستخط کرنے پر رضامند تھا اور موت کے وقت کوئی چیز مشکوک نہیں تھی۔‘اس وقت یہ معلوم نہیں ہے کہ خاتون کی حالت کیسی ہے تاہم پولیس کے مطابق خاتون کے اہلخانہ کو اس صورت حال سے آگاہ کر دیا گیا ہے۔،تصویر کا ذریعہGetty Imagesبی بی سی نے نرسنگ ہوم سے بھی موقف جاننے کے لیے رابطہ کیا ہے۔ فیونرل پارلر، وہ جگہ جہاں تدفین کی تیاری کی جاتی ہے، کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’ہمیں اس بات پر فخر ہے کہ ڈائریکٹر اور عملے نے اس معاملے کو مناسب طریقے سے ہینڈل کیا۔‘واضح رہے کہ یہ اپنی نوعیت کا ایسا پہلا واقعہ نہیں ہے کہ جب کسی کو مردہ قرار دیا گیا لیکن وہ زندہ تھے۔

گزشتہ سال جون کے مہینے میں ایکواڈور میں ایک 76 سالہ خاتون کو مردہ قرار دیا گیا اور پھر انھیں تابوت میں لٹا کر فیونرل پارلر لے جایا گیا لیکن پانچ گھنٹے کے بعد جب تابوت کھول کر ان کے کپڑے بدلنے کی کوشش کی گئی تو علم ہوا کہ وہ زندہ تھیں۔2018 میں ایسا ہی ایک واقعہ جنوبی افریقہ میں پیش آیا جہاں ایک خاتون جن کو ٹریفک حادثے کے بعد مردہ قرار دیا گیا تھا اور انھیں ایک مردہ خانے کے فریج میں بھی پہنچا دیا گیا تھا، زندہ نکلیں۔امریکہ کی انگلیا رسکن یونیورسٹی کے ڈاکٹر سٹیفن ہیوز کا کہنا ہے کہ ایسے کیسز کم ہوتے ہیں لیکن ’موت ایک عمل ہے۔‘انھوں نے ایکواڈور میں پیش آنے والے واقعے کے بعد بی بی سی کو بتایا تھا کہ ’کبھی کبھار ایسا ہوتا ہے کہ کوئی شخص مردہ لگتا ہے لیکن وہ مردہ ہوتا نہیں۔ اسی لیے احتیاط سے معائنہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔‘ان کا کہنا تھا کہ کسی کو مردہ قرار دینے سے قبل ڈاکٹروں کو چاہیے کہ دل کی آواز یا سانس لینے کی کوشش کو کم از کم ایک منٹ تک سنیں۔ انھوں نے کہا تھا کہ چند ادویات بھی جسمانی عمل کو سست کر سکتی ہیں جس سے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ متاثرہ فرد زندہ نہیں ہے۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}