مراکش میں زلزلے کے باعث ایک ہزار سے زیادہ ہلاکتیں: ’ہم جب سڑک پر نکلے تو اردگرد کی عمارتیں گر چکی تھیں‘
مراکش میں 6.8 شدت کا زلزلہ، 296 افراد ہلاک: ’ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں‘
مراکش کی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ وسطی مراکش میں 6.8 شدت کے زلزلے سے کم از کم 296 افراد ہلاک جبکہ 153 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ ایک مقامی اہلکار نے بتایا کہ زیادہ تر اموات پہاڑی علاقوں میں ہوئیں جہاں پہنچنا مشکل ہے۔
مراکش کی سرکاری نیوز ایجنسی کے مطابق نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس کے مطابق جمعے کی رات دیر گئے ملک کے وسط میں واقع صوبہ الحوز میں ریکٹر سکیل پر 7 کی شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔
امریکی جیولوجیکل سروے نے بتایا ہے کہ زلزلے کا مرکز مراکش کے جنوب مغرب میں 71 کلومیٹر ’ہائی اٹلس ماؤنٹینز‘ پہاڑوں میں تھا۔ اس زلزلے کی گہرائی 18.5 کلومیٹر تھی۔
زلزلہ مقامی وقت کے مطابق رات 11:11 منٹ پر آیا۔ اس زلزلے کے 19 منٹ بعد 4.9 کی شدت کا آفٹر شاک آیا۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف جیو فزکس نے اشارہ کیا کہ مراکش میں آنے والے زلزلے کے بعد آنے والے آفٹر شاکس جاری رہ سکتے ہیں۔
وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ مراکش اور جنوب میں کئی علاقوں میں لوگ ہلاک ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ ’ایک عارضی رپورٹ کے مطابق زلزلے سے الحوز، مراكش، وورزازات، أزيلال، شيشاوة اور تارودان کے صوبوں اور میونسپلٹیز میں 296 افراد ہلاک ہوئے۔ اس بیان میں مزید کہا گیا کہ جو 153 افراد زخمی ہوئے جو اب ہسپتال میں زیرعلاج ہیں۔
ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر غیر تصدیق شدہ ویڈیو کلپس میں تباہ شدہ عمارتوں اور گلیوں سے ملبے کو دیکھا جا سکتا ہے۔ کچھ ویڈیوز میں لرزتی ہوئی عمارتوں کی بھی عکس بندی کی گئی ہے، جس کے بعد لوگ زندگی بچانے کے لیے دھول میں محفوظ مقام کی طرف بھاگتے ہوئے نظر آتے ہیں۔
زلزلے کے مرکز کے قریب اسنا کے پہاڑی گاؤں کے رہائشی مونتاسر ایتری نے بتایا کہ وہاں زیادہ تر مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے پڑوسی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اور لوگ گاؤں میں دستیاب ذرائع کا استعمال کرتے ہوئے انھیں بچانے کی بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔‘
اطلاعات کے مطابق آفٹر شاکس کے خطرات کی وجہ سے مقامی لوگوں نے اپنے گھروں سے باہر رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ مراکش کی فوج نے آفٹر شاکس کے خطرے کے پیش نظر شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے اور محفوظ مقامات پر منتقل ہونے کی ہدایت بھی کی ہے۔
اس تاریخی شہر کے ایک رہائشی نے اس شدید زلزلے میں عمارتوں کو منہدم ہوتے دیکھنے والے اپنے احساسات بیان کیے۔
عبدلحاک العمرانی نے فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ ’سب لوگ صدمے اور خوف میں مبتلا تھے۔ بچے رو رہے تھے اور والدین پریشان تھے۔‘
انھوں نے کہا کہ دس منٹ تک بجلی اور فون لائنیں بند تھیں۔
اے ایف پی کے مطابق ایک گھر کے منہدم ہونے والے ملبے میں ایک خاندان پھنسا ہوا ہے۔۔۔ اور شہر میں بہت سے لوگوں کو ہسپتال لے جایا گیا ہے۔
ہائی اٹلس پہاڑوں کے ایک دور دراز علاقے میں زلزلے کا مرکز نسبتاً کم تھا۔ اطلاعات کے مطابق طور دارالحکومت رباط، کاسابلانکا اور ایشوئیورا میں بھی زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں۔
Comments are closed.