لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا ہے کہ مخالف کو پالتو کتے سے کٹوانے پر مالک غفلت کا فائدہ نہیں لے سکتا، امریکی عدالت بھی کتے کے ذریعے حملہ کروانے کو جان لیوا ہتھیار سے حملہ قرار دے چکی ہے۔
جسٹس طارق سلیم شیخ نے پالتو کتے کے مخالف کو کاٹنے کے مقدمے میں کتے کے مالک عظیم کی ضمانت خارج کرتے ہوئے تحریری فیصلہ جاری کردیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ امریکی عدالت کتے کو مہلک ہتھیار قرار دے کر ایک شخص کو سزا دے چکی ہے، یہ کیس بھی جانور کے بطور ہتھیار استعمال کرنے سے متعلق ہے۔
فیصلے میں کہا گیا کہ اس کیس میں ملزم پر اپنے شکاری کتے سے مدعی کو ٹخنے پر کٹوانے کا الزام ہے جبکہ گواہوں نے بھی اسے حادثہ قرار نہیں دیا، لہٰذا عدالت ملزم کی درخواست ضمانت خارج کرتی ہے۔
عدالت نے مزید قرار دیا کہ ایک وقت تھا جب جانوروں کے خلاف کیس چلتے تھے، قرون وسطیٰ کے دور میں 1280ء سے 1750ء تک انسانوں کو زخمی کرنے پر جانوروں کو سزائیں دی جاتی رہیں، جنگلی جانوروں کا جرم ثابت ہونے پر انہیں بددعائیں دی جاتی تھیں۔
Comments are closed.