محکمہ تعلیم سندھ نے میرپور خاص ڈویژن کے 3 ہائی اسکولز سے متعلق رپورٹ عدالت عالیہ سندھ میں پیش کردی۔
سندھ ہائیکورٹ میں صوبے کے سرکاری اسکولوں کی حالت زار سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت چیف انجینئر ایجوکیشن ورکس اور ڈائریکٹر منصوبہ بندی ذاتی حیثیت میں طلب کیے گئے۔
اس موقع پر جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا کہ ایجوکیشن ورکس کے حکام کی غفلت سے اسکول عمارتوں کو نقصان پہنچا، کہیں اسکول عمارت گرنے کا واقعہ ہو تو ذمے داروں کے خلاف مقدمات کرائے جائیں، تمام سیشن اور ضلعی ججز ایسے مقدمات پر نظر رکھیں۔
محکمہ تعلیم کی عدالت میں پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کلاس روم خستہ حالت میں تھے، 40 سے زائد طلبا ایک روم میں بٹھائے گئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ ایک کلاس روم میں 40 سے زائد طلبا نہیں بٹھائے جاسکتے ہیں، گروڑ شریف ہائی اسکول میں اسٹاف سمیت سہولیات کی کمی ہے۔
محکمہ تعلیم کی رپورٹ میں یہ بھی کہا کہ تین ہائی اسکولز کےلیے 8 کروڑ سے زائد کی رقم مختص کی گئی، حکومت نے 70 لاکھ رقم جاری کی لیکن کام ابھی تک ابتدائی مراحل میں ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ڈلہیار کھپرو ہائی اسکول کے کلاس رومز گرنے کے قریب ہیں، طلبا کو درختوں کے نیچے تعلیم دی جاتی ہے۔
عدالت نے دوران سماعت کہا کہ فنڈز کے اجرا کے باوجود متعلقہ حکام کام کرنے میں ناکام رہا ہے، اس حوالے سپرنٹنڈنٹ انجینئر میرپور خاص کو شوکاز نوٹس جاری کریں۔
سندھ ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ سیکریٹری خزانہ خستہ حال اسکول عمارتوں کے فنڈجاری کیے جائیں، جس کے بعد مزید سماعت 15 جنوری تک ملتوی کردی گئی۔
Comments are closed.