نجی جامعات کی فیسوں کو مانیٹر کرنے کے لیے قانون سازی کر رہے ہیں، کچھ نجی جامعات کی فیس بہت زیادہ ہیں جو مستحق اور ضرورت مند طلبہ کو رعایت بھی نہیں دیتیں جبکہ ان کی اکثریت رفاہی پلاٹس پر قائم ہے۔
ان خیلات کا اظہار صوبائی وزیر برائے بورڈز و جامعات اسماعیل راہو نے آج محکمے کے دفتر کی نئی عمارت میں منتقلی کے سلسلے میں منعقدہ تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
اسماعیل راہو نے جامعات کی پالیسی جاننے کے لیے سکریٹری کو ہدایت جاری کرتے ہوئے نجی اور سرکاری جامعات کا 10 سالہ ریکارڈ طلب کرلیا جس سے معلوم ہوسکے گا کہ جامعات کس پالیسی کے تحت فیس میں اضافہ کرتی ہیں۔
اس موقع پر انہیں بتایا گیا کہ گلستان جوہر میں واقع ایک نجی یونیورسٹی لاکھوں روپے فیس کی مد میں لیتی ہے جبکہ اس یونیورسٹی کا سربراہ بھی نان پی ایچ ڈی ہے۔
صوبائی وزیر نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کے طلبہ کی سہولت کے لئے آئندہ ہونے والے میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی تاریخ تبدیل کرکے آگے بڑھانا پڑا تو ضرور کریں گے۔
اسی طرح ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ بھی مزید آگے بڑھایا جائے گا تاہم صورتحال معمول پر آئے تو امتحانات کے حوالے سے وفاق اور صوبائی حکومت مل کر طے کریں گے ۔
اسماعیل راہو نے کہا کہ ہماری ترجیح بچوں کی تعلیم ہے، سیلاب کے باعث نقصانات کے بارے میں حکمت عملی تیار کریں گے۔
اسماعیل راہو نے کہا کِک وفاقی اسٹیئرنگ کمیٹی سے اس معاملے پر مشاورت کریں گے، سندھ میں بارش کے بعد سیلابی صورتحال سے تدریسی عمل متاثر ہوا اور برسات کے باعث چھ جامعات کو بند رکھا گیا۔
اس موقع پر اسماعیل راہو نے محکمہ بورڈز و جامعات کے نئے دفتر کا افتتاح کیا اور کہا کہ نیا دفتر قائم کرنے کا مقصد سیکریٹری سمیت اسٹاف کو اچھا ماحول دینا ہے ۔
محکمہ بورڈز و جامعات کا نیا دفتر لالہ زار میں پی این ای سی کی عمارت کے قریب پی آر سی بلڈنگ کی ساتویں منزل پر واقع ہے۔ کارپوریٹ غائب اس دفتر میں افسران کو نئے کیبن بنا کر دئیے گئے ہیں۔
سکریٹری بورڈز و جامعات مراد راحموں، ڈپٹی سکریٹری سحر افتخار اور ایڈشنل سکریٹری اسد ابڑو نے بھی تقریب میں شرکت کی۔
Comments are closed.