محکمہ بورڈز و جامعات نے سندھ کی سرکاری جامعات کے ملازمین کو زیادہ تنخواہ اور الاؤنس دینے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اسے عام ملازمین کے برابر کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
محکمہ بورڈز و جامعات کے سیکشن افسر کمال احمد کی جانب سے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز کو لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ تمام سرکاری جامعات خود مختار حیثیت سے لطف اندوز ہو رہی ہیں اور اس حیثیت کی وجہ سے ان کی سنڈیکیٹ اور سینیٹ کے ذریعے حکومت کی جارہی ہے۔
لہٰذا سرکاری جامعات کے ملازمین کی تنخواہوں کے پیکیج کو ہموار کرنے کی اشد ضرورت ہے، کیوں کہ انہیں بہت زیادہ تنخواہ اور الاؤنس مل رہے ہیں۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ یونیورسٹیوں نے سنڈیکیٹ کی قراردادوں/ فیصلوں کی بنیاد پر مختلف ناموں سے اضافی الاؤنسز ادا کرنے کے ساتھ ساتھ سرکاری تنخواہ کے پیمانے اور الاؤنسز کو اپنایا ہوا ہے۔ یہ عمل مالیاتی نظم و ضبط کے خلاف ہے اور اسے درست کرنے کی ضرورت ہے۔
چنانچہ ہدایت کی جاتی ہے کہ تمام سرکاری جامعات کے ملازمین کی تنخواہوں کو یا تو سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور الاؤنسز کو "ٹوٹو” میں کیا جائے یا اپنے پے اسکیل اور الاؤنسز کی سفارشات کو وزیر اعلیٰ سندھ کی باقاعدہ اجازت کے ساتھ فنانس اور پلاننگ کمیٹی/ سینیٹ سے منظور کرایا جائے۔
Comments are closed.