نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کا کہنا ہے کہ مجھ پر بار بار تنقید کرنے والے پہلے اپنے گریباں میں جھانکیں، میرا مینڈیٹ نہیں کہ سوشل میڈیا پر تنقید کرنے والوں کو جواب دوں۔
لاہور میں بزنسی کمیونٹی سے خطاب کرتے ہوئے انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ پنجاب کو فنڈ کی ضرورت نہیں یہ کماؤ پتر ہے، وفاق پنجاب کے ساتھ مل کر آگے بھی کام کرے گا، آئی ایم ایف سے قسط مل جائے گی، ایف بی آر نے جو ریکارڈ ٹیکس اکٹھا کیا اس کی ماضی میں مثال نہیں ملتی۔
انوارالحق کاکڑ نے کہا کہ اپنے پیاروں کیلئے احتجاج کرنے والوں کو حق ہے، باقی صرف تنقید کر رہے ہیں، احتجاج کا سب کو حق ہے مگر آئین کے اندر رہ کر کرنا چاہیے، مجھے خوشی ہوئی پنجاب کے لوگوں کو بلوچستان کے لوگوں سے ہمدردی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ 9 مئی کو احتجاج کرنے والوں کا بھی یہی ایشو تھا وہ قانون کے دائرے سے باہر آ گئے تھے، احتجاج والوں کے ساتھ پولیس کی جھڑپ کو غزہ سے جوڑا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ مسلح لوگ 3 سے 5 ہزار لوگوں کو مار چکے ہیں، یہ لوگ دہشت گردی کو جدوجہد کہتے ہیں، احتجاج کی آڑ میں دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے والوں کو قبول نہیں کریں گے، جن لوگوں نے حمایت کرنی ہے وہ ان مسلح تنظیموں کا کیمپ جوائن کریں۔
انوارالحق کاکڑ نے مزید کہا کہ یہ ریاست اور مسلح تنظیموں کے درمیان جھگڑا ہے، 98 فیصد بلوچ ہمارے ساتھ ہیں، جو سمجھتے ہیں قتل جائز ہے تو وہ قانون بنا لیں، جس کو دیکھو وہ ہمدرد بنا پھرتا ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ آزادی رائے سب کا حق ہے، سوشل میڈیا پر پابندی نہیں ہونی چاہیے، ملکی سیکیورٹی اہم ایشو ہے، کل مولانا فضل الرحمان پر حملہ ہوا شکر ہے وہ وہاں نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن ہوں گے اور اس کو پر امن بنایا جائے گا، میں 8 فروری کو ووٹ ڈالنے جاؤں گا۔
Comments are closed.