
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان بابر اعظم نے کہا ہے کہ چائے کے وقفے کے بعد پلان جیت کی جانب جانے کا تھا لیکن اوپر نیچے وکٹیں گریں اور نئی گیند لی گئی تو پلان تبدیل کیا او ڈرا کی جانب گئے۔
نیوزی لینڈ کے خلاف آخری ٹیسٹ ڈرا رنے کے بعد بابر اعظم نے پریس کانفرنس کی اور ایک سوال پرکہا کہ انہیں نہیں معلوم کہ ان کی کپتانی جارہی ہے یا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ نسیم اور ابرار نے نئی بال کے ساتھ مشکل وکٹ میں اچھی بیٹنگ کی،وہ 4 اوورز دلیری کے ساتھ کھڑے رہے ،جس کا انہیں کریڈٹ دینا چاہیے۔
بابراعظم نے مزید کہا کہ 4، 4 وکٹیں گریں تو میچ بچانا مشکل تھا لیکن سعود شکیل اور سرفراز احمد نے بھروسے والی اننگز کھیلی اور میچ کو جیت کی جانب لے گئے ۔
ان کا کہنا تھا کہ سعود شکیل اور آغا سلمان آؤٹ ہوئے تو پلان تبدیل کرنا پڑا، ایسا نہیں ہے کہ جیت کےلیے ہم نے چانس نہیں لیا۔
ایک سوال پر بابر اعظم نے کہا کہ انہیں نہیں معلوم کس کی کپتانی کہاں جارہی ہے وہ اس سے لاعلم ہیں میرا کام ہے پرفارم کرنا اور ٹیم سے پرفارمنس لینا ہے۔
بابر اعظم نے تسلیم کیا کہ ٹیسٹ سیزن ان کا ایسا نہیں گیا جس کی انہیں توقع تھی ،جس طرح ہم کرکٹ کھیلتے آرہے تھے امید تھی کہ ٹیسٹ سیزن اچھا ہوگا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بدقسمتی سے ٹیسٹ سیزن شروع ہوا تو انجریاں سامنے آگئیں ،جس کی وجہ سے کمبی نیشن خراب ہوا اور نتائج ہمارے حق میں نہیں جاسکے۔
انہوں نے کہا کہ ہر گراونڈ کی اپنی کنڈیشن ہوتی ہیں پیچز ہمیں ملیں ہم اس کے مطابق پلان ترتیب بھی دیا یہ نہیں کہا جاسکتا ہے پیچز کی وجہ سے ہمیں شکست ہوئی ہم ہر پیچ اور ہر کنڈیشن میں کھیلنے کیلئے تیار اور مطمئن بھی ہیں۔
بابر اعظم کا کہنا تھا ہے تنقید ہوتی رہتی ہے اور کوشش ہوتی ہے کہ ٹیم کو اور خود کو تنقید سے دور رکھوں، کوشش ہوتی ہے مثبت رہیں، غلطیاں ہوتی ہیں، اپ اینڈ ڈاون بھی ہوتا رہتا ہے لیکن ہمیں غلطیوں سے سیکھنا چاہیے۔
ریڈ بال اور وائٹ بال کی الگ الگ ٹیم کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس کےلیے پلان بنانا ہوگا، آہستہ آہستہ اقدام اٹھانا پڑتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کرکٹ اتنی ہورہی ہے کہ سوچنا پڑے گا کہ الگ الگ ٹیم ہوں تاکہ ہر فارمیٹ کو اچھے انداز میں کھیلنا ہے تو ایسے ہی کچھ اقدام اٹھانے پڑیں گے۔
بابر اعظم نے کہا کہ پیغام جیت کےلیے بھی گیا تھا اور ڈرا کےلیے بھی بھیجا گیا تھا، حسن علی کو جب بھیجا گیا تو کہا گیا تھا، سرفراز ے ساتھ کھڑے رہو۔
Comments are closed.