’مجھے تمھارا ریپ کرنا اچھا لگتا ہے‘، مزید دو خواتین کے متنازع امریکی انفلوئنسر اینڈریو ٹیٹ پر ریپ اور گلا دبانے کے الزامات،تصویر کا ذریعہEPA
،تصویر کا کیپشنرومانیہ میں دونوں بھائیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے 34 خواتین کو سمگل کیا

  • مصنف, اوانا ماروچیکو اور بین ملنے
  • عہدہ, بی بی سی پنوراما
  • ایک گھنٹہ قبل

دو برطانوی خواتین نے الزام عائد کیا ہے کہ متنازع برطانوی نژاد امریکی انفلوئنسر اینڈریو ٹیٹ نے نہ صرف ان کا ریپ کیا بلکہ اس عمل کے دوران اُن کا گلا بھی دبایا تھا۔دونوں برطانوی خواتین نے بی بی سی کے ساتھ انٹرویو کے دوران اپنے ساتھ پیش آنے واقعات کی تفصیلات بتائی ہیں۔ اس کے علاوہ ایک اور خاتون نے ٹیٹ کے چھوٹے بھائی ٹرسٹن پر بھی ریپ کا الزام عائد کیا ہے۔خیال رہے خود کو ’عورت سے نفرت کرنے والا‘ کہنے والے اینڈریو ٹیٹ کو رومانیہ میں انسانی سمگلنگ اور ریپ کی تحقیقات کی غرض سے حراست میں لیا گیا ہے۔ اگر رومانیہ میں ان دونوں بھائیوں کے خلاف الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو انھیں 10 سال سے زیادہ قید کی سزائیں سُنائی جا سکتی ہیں۔رومانیہ میں دونوں بھائیوں پر الزام ہے کہ انھوں نے 34 خواتین کی سمگلنگ کی۔ دونوں بھائی خود پر لگنے والے تمام تر الزامات کی تردید کر چکے ہیں۔

جن دو برطانوی خواتین نے اینڈریو ٹیٹ پر ریپ اور تشدد کے الزامات لگائے ہیں ان کا رومانیہ میں چلنے والے مقدمات سے کوئی تعلق نہیں۔اینڈریو ٹیٹ پر لگنے والے ریپ کے نئے الزامات تقریباً ایک دہائی پُرانے ہیں جب وہ برطانیہ کے علاقے لوٹن میں رہا کرتے تھے۔ایک اور خاتون کا کہنا ہے کہ اینڈریو ٹیٹ کے چھوٹے بھائی ٹرسٹن نے اُن کا ریپ کیا اور اس دوران ان کا گلا بھی دبایا۔انا (فرضی نام) نے بی بی سی کو بتایا کہ سنہ 2013 میں پہلی مرتبہ اینڈریو ٹیٹ کے ساتھ ڈیٹ پر گئی تھیں۔ کچھ مرتبہ ان کے ساتھ ڈیٹ پر جانے کے بعد وہ ایک دن اُن کے ساتھ اُن کے گھر چلی گئیں۔خاتون کا کہنا ہے کہ ’انھوں (اینڈریو ٹیٹ) نے مجھے چومنا شروع کر دیا۔۔۔ اِس کے بعد اُس (ٹیٹ) نے چھت کی طرف دیکھا اور کہا کہ میں سوچ رہا ہوں کہ مجھے آپ کا ریپ کرنا چاہیے یا نہیں۔‘’پھر اچانک اُس نے مجھے گلے سے پکڑ لیا، بیڈ پر زور سے دھکا دیا اور انتہائی زور سے میرا گلا دبانا شروع کر دیا۔‘انا کا کہنا ہے کہ اینڈریو ٹیٹ نے اس کے بعد ان کا ریپ کیا۔ وہ بتاتی ہیں کہ اس حملے کے بعد اینڈریو ٹیٹ نے انھیں ریپ اور جنسی تشدد کے حوالے سے پریشان کُن تحریری پیغامات اور وائس نوٹ بھی بھیجے۔انھوں نے ایسے ہی ایک وائس نوٹ میں کہا کہ: ’کیا میں بُرا شخص ہوں؟ کیونکہ آپ اسے (ریپ اور جنسی تشدد کو) جتنا پسند نہیں کرتے، مجھے اُتنا ہی لطف آتا ہے۔‘ایک میسج میں انھوں نے لکھا: ’مجھے تمھارا ریپ کرنا اچھا لگتا ہے۔‘

،تصویر کا کیپشنانا (فرضی نام) نے بی بی سی کو بتایا کہ سنہ 2013 میں پہلی مرتبہ اینڈریو ٹیٹ کے ساتھ ڈیٹ پر گئی تھیں
انا کا کہنا ہے کہ اینڈریو ٹیٹ نے گلا دبانے کے واقعے کو بھی ہنسی مذاق میں اُڑانے کی کوشش کی: ’کیا تمھیں واقعی میرا تھوڑا سے گلا دبانا بُرا لگا؟‘بی بی سی نے ان پیغامات کے بارے میں اینڈریو ٹیٹ سے رابطہ کیا، تاہم انھوں نے اس پر کسی بھی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔سنہ 2014 میں انا نے بیڈفورڈ شائر پولیس کو اس مبینہ حملے کے حوالے سے مطلع کیا تھا۔ دو مزید خواتین نے بھی اینڈریو ٹیٹ پر ایسے ہی الزامات عائد کیے تھے اور پولیس نے ان کے خلاف تحقیقات بھی شروع کی تھیں۔سنہ 2019 میں اس کیس کی فائل کراؤن پراسیکیوشن سروس کو بھیجی گئی تھی لیکن اُس وقت فیصلہ لیا گیا تھا کہ مقدمہ چلانے کے لیے درکار شواہد ناکافی ہیں۔ایک اور خاتون سیانا (فرضی نام) بھی اینڈریو ٹیٹ کے بارے میں ایسی ہی کہانی سُناتی ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ اینڈریو ٹیٹ سے ایک دہائی قبل لوٹن میں ملی تھیں۔وہ کہتی ہیں کہ انھوں نے اینڈریو ٹیٹ کے ساتھ ایک رات گزاری اور پھر کچھ مہینوں بعد وہ ایک مرتبہ پھر ملے۔ان کا دعویٰ ہے کہ اس مرتبہ اینڈریو ٹیٹ نے ان پر حملہ کر دیا۔’ہم ہمارے بیڈ روم میں گئے اور ہم نے سیکس کرنا شروع کیا، تب انھوں نے میرا گلے پکڑ لیا۔‘سیانا کہتی ہیں کہ ’میں بہت ڈر گئی تھی، مجھے یاد ہے کہ میں سانس لینے کی کوشش کر رہی تھی، وہ ریپ تھا۔‘
،تصویر کا کیپشنسیانا اینڈریو ٹیٹ سے ایک دہائی قبل لوٹن میں ملی تھیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ صبح اُن کی ایک آنکھ بالکل سُرخ ہو چکی تھی۔سیانا کی ایک دوست نے بی بی سی کو تصدیق کی ہے سیانا نے انھیں اس وقت اس واقعے کے بارے میں بتایا تھا اور انھوں نے اپنی دوست کی آنکھ پر زخم بھی دیکھا تھا۔سیانا کہتی ہیں کہ وہ اُس وقت پولیس کے پاس نہیں گئیں اور انھیں اس بات پر پچھتاوا ہے۔بی بی سی پینوراما مجموعی طور پر پانچ ایسی خواتین کے بارے میں آگاہی رکھتا ہے جن کا کہنا ہے کہ اینڈریو ٹیٹ نے سیکس کے دوران اُن کا گلا دبایا۔گذشتہ برس جون میں بی بی سی کو دیے گئے ایک انٹرویو کے دوران اینڈریو ٹیٹ نے کسی بھی خاتون کا گلا دبانے یا کسی خاتون کی مرضی کے بغیر سیکس کرنے جیسے الزامات کی تردید کی تھی۔انھوں نے کہا تھا کہ ’مجھے معلوم ہے کہ میں نے کبھی کسی کو تکلیف نہیں پہنچائی۔ لوگوں کو تکلیف پہنچانا میری فطرت میں شامل نہیں۔‘گذشتہ دہائی کے وسط میں اینڈریو ٹیٹ انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر مشہور ہوئے تھے۔ ان کی یوٹیوب اور ٹک ٹاک پر عورت مخالف ویڈیوز اور ٹوئٹر پر پوسٹس دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں نے دیکھی تھیں۔اپنی ایک ویڈیو میں انھوں نے کہا تھا کہ خواتین ’قدرتی طور پر سُست‘ واقع ہوئی ہیں اور ’ایسا ممکن ہی نہیں کہ آپ حقیقت میں بھی رہیں اور جنسی تعصب نہ برتیں۔‘

رومانیہ میں بنائی گئی اُن کی ویڈیوز میں اُن کا لائف سٹائل کافی امیرانہ معلوم ہوتا تھا۔ اینڈریو ٹیٹ اور ان کے بھائی سنہ 2016 میں برطانیہ سے رومانیہ منتقل ہوئے تھے۔وہ لوٹن میں آن لائن ویب کیمنگ کا کاروبار چلا رہے تھے جہاں خواتین نہ صرف پیسے کمانے کے لیے چیٹ کرتی تھیں بلکہ قابلِ اعتراض مناظر بھی دِکھاتی تھیں۔رومانیہ میں ویب کیم کی ایک بہت بڑی انڈسٹری کام کر رہی ہے اور تقریباً پانچ لاکھ افراد اس شعبے سے وابستہ ہیں۔ دونوں بھائی بظاہر اپنے کاروبار کو وسعت دینے کے لیے وہاں منتقل ہوئے تھے۔ایک دفعہ اینڈریو ٹیٹ نے دعویٰ کیا تھا کہ وہ ماہانہ چار لاکھ پاؤنڈ کما رہے ہیں اور تقریباً 75 خواتین ان کے ویب کیمروں کے آگے بیٹھ کر اپنا کام کر رہی ہوتی ہیں۔تاہم جب گذشتہ برس بی بی سی نے ان سے اس حوالے سے پوچھا تو انھوں نے اپنے ہی دعوے کوجھوٹ قرار دے دیا۔رومانیہ میں استغاثہ کا کہنا ہے کہ دونوں بھائی ملک میں خواتین کو سمگل کر رہے تھے۔ صاف الفاظ میں اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ خواتین کو بھرتی کر رہے تھے، ان کے سفر اور بخارسٹ میں ان کی رہائش کا انتظام کر رہے تھے تاکہ ان کا استحصال کر سکیں۔اس کیس کی فائل میں دو ایسی خواتین کے نام بھی ہیں جنھیں برطانیہ سے رومانیہ لایا گیا تھا۔،تصویر کا ذریعہGetty Images

،تصویر کا کیپشنٹرسٹن ٹیٹ
ایک اور برطانوی خاتون ڈیزی (فرضی نام) نے پینوراما کو بتایا کہ وہ سنہ 2017 سے ٹرسٹن ٹیٹ (اینڈریو ٹیٹ کے بھائی) کو ڈیٹ کر رہی تھیں اور ٹرسٹن نے ہی انھیں بخارسٹ میں ویب کیم انڈسٹری کے لیے کام کرنے پر راضی کیا تھا۔ڈیزی کے بخارسٹ کے سفر کے لیے ٹکٹ ٹرسٹن نے ہی بُک کیا تھا اور اس کا ثبوت بھی بی بی سی نے دیکھا ہے۔ڈیزی اپنی مرضی سے ویب کیمنگ بزنس کا حصہ بننے بخارسٹ گئیں تھیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہاں موجود خواتین کو ایک ’کنٹرولڈ‘ ماحول میں رکھا جاتا تھا۔’لڑکیوں کے اپنے اپنے کمرے تھے لیکن وہاں پرائیویسی نہیں تھی۔ سب کچھ اینڈریو اور ٹرسٹن کا تھا، جن بیڈ رومز میں لڑکیاں کام کرتی تھیں ان ہی بیڈرومز میں دونوں بھائی بھی سوتے تھے۔‘ڈیزی کے مطابق وہاں سخت اصول بنائے گئے تھے اور ہر کسی کی کڑی نگرانی ہوتی تھی۔اس سارے ماحول کی تصدیق رومانیہ کی ایک ماڈل نے بھی بی بی سی کے ساتھ گفتگو میں کی ہے۔’رلوکا‘ کہتی ہیں کہ 2021 سے ٹیٹ برادران کے ساتھ کام کر رہی ہیں اور زیادہ تر ویب کیم ماڈلز کو ٹیٹ برادران ’ڈیٹ بھی کر رہے تھے۔‘رومانیہ میں پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ انھیں تین خواتین نے بیانات دیے ہیں اور بتایا ہے کہ وہ محسوس کرتی تھیں جیسے ٹیٹ برادران انھیں ’کنٹرول‘ کر رہے ہوں۔کچھ خواتین کا کہنا ہے کہ وہ ’اپنی مرضی سے‘ گھر کے باہر بھی نہیں نکل سکتی تھیں۔ گذشتہ برس اینڈریو ٹیٹ نے ان الزامات کی بھی تردید کی تھی۔انھوں نے کہا تھا کہ ان کا کردار صرف ’کیمرا مین ڈھونڈنے میں مدد‘ کرنے تک کا تھا۔ڈیزی کا کہنا ہے کہ رومانیہ آنے کے کچھ عرصے بعد انھوں نے ٹرسٹن سے رشتہ ختم کردیا لیکن وہ پھر بھی ان کے ساتھ سیکس کرنے کی کوشش کرتے رہے۔’میں نے انھیں 10 سے 15 مرتبہ منع کیا اور کہا کہ میں یہ نہیں چاہتی۔‘وہ کہتی ہیں کہ ٹریٹ نے ان کا گلا پکڑ لیا اور ان کا ریپ کیا۔ ڈیزی نے تاحال پولیس کو ان الزامات کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا ہے۔بی بی سی کو ڈیزی کے متعدد دوستوں نے بتایا ہے کہ جب وہ واپس برطانیہ آئیں تو کافی پریشان تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ ٹرسٹن ٹریٹ نے ان کے ساتھ زبردستی سیکس کیا۔بی بی سی نے ٹرسٹن کو ان پر لگنے والے الزامات کے بارے میں بتایا لیکن انھوں نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔اس برس ٹیٹ برادران کو درپیش قانونی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ بیڈفورڈ شائر پولیس نے ریپ اور انسانی سمگلنگ کے الزامات پر دونوں بھائیوں کی برطانیہ حوالگی کے قانونی عمل کو شروع کر دیا ہے۔سیانا اور انا بھی دو مزید خواتین کے ساتھ مل کر اینڈریو ٹیٹ پر مقدمہ کر رہی ہیں اور اس مقدمے کی سماعت لندن میں ہو گی۔ہم نے اینڈریو ٹیٹ سے نئے الزامات کے بارے میں بھی دریافت کیا لیکن انھوں نے تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔گذشتہ برس انھوں نے ہمیں بتایا تھا کہ: ’میں منتظر ہوں کہ سچ منظرِعام پر آ جائے۔ میں منتظر ہوں کہ بی بی سی پر سچ دکھایا جا رہا ہو کہ اینڈریو ٹیٹ قصوروار ثابت نہیں ہوئے اور انھوں نے کبھی کچھ غلط نہیں کیا۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}