’مجھے ایسا لگا جیسے میں مرنے والی ہوں‘: سڈنی کے شاپنگ مال میں چاقو حملے میں چھ افراد ہلاک،تصویر کا ذریعہGetty Images

  • مصنف, ٹفنی ٹرنبُل اور کیٹی واٹسن
  • عہدہ, بی بی سی نیوز
  • ایک گھنٹہ قبل

آسٹریلیا کے شہر سڈنی کے ایک شاپنگ مال میں ایک چاقو بردار شخص کے حملے میں چھ افراد ہلاک ہو گئے ہیں جبکہ ایک زخمی بچہ سرجری میں ہے۔آسٹریلیا کی پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق حملہ آور کو ایک پولیس افسر نے گولی مار کر ہلاک کر دیا ہے۔ حملے میں ہلاک ہونے والے افراد میں پانچ خواتین اور ایک مرد شامل ہے۔سنیچر کو سڈنی کے ویسٹ فیلڈ بونڈائے جنکشن شاپنگ مال میں پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر انتھونی کوکے کا کہنا تھا کہ حملے کے مقام کے قریب ایک خاتون پولیس اہلکار موجود تھیں اور جب انھوں نے حملہ آور کو پکڑنے کی کوشش کی تو اس نے ان پر وار کرنے کی کوشش کی۔اسسٹنٹ کمشنر کے مطابق شاپنگ مال کی پانچویں منزل پر خاتون پولیس اہلکار نے اپنا دفاع کرتے ہوئے حملہ آور کو گولی ماری جس کے سبب وہ ہلاک ہو گیا۔

ویسٹ فیلڈ شاپنگ مال کا شمار آسٹریلیا کے مصروف ترین مقامات میں ہوتا ہے جو کہ سڈنی کے کاروباری علاقے اور مشہور ساحل بونڈائے کے قریب واقع ہے۔اس شاپنگ مال میں عمومی طور پر سنیچر کے روز سینکڑوں کی تعداد میں لوگ موجود ہوتے ہیں جن میں بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہوتی ہے۔واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے ایک عینی شاہد کا کہنا تھا کہ ’میں نے اسے (حملہ آور) کو درست طریقے سے نہیں دیکھا، میں بھاگ رہی تھی۔ مجھے ایسا لگا جیسے میں مرنے والی ہوں۔‘ایک اور عینی شاہد اینڈریو کے مطابق ’لوگ بُری طرح ڈرے ہوئے تھے اور وہاں بہت سارے بچے بھی موجود تھے۔‘جونی نامی عینی شاہد نے شاپنگ مال میں حملہ آور کو ایک خاتون کو زخمی کرتے ہوئے بھی دیکھا۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ایک خاتون پر چاقو سے حملہ کیا جا رہا تھا، سب لوگ پریشان تھے اور انھیں سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ کیا کریں۔‘اس حملے میں ایک نو ماہ کا بچہ بھی زخمی ہوا ہے۔آسٹریلیا کے مقامی ٹی وی چینلز پر نشر کی جانے والی سی سی ٹی وی ویڈیو میں چاقو بردار حملہ آور کو شاپنگ مال کے اندر لوگوں کے پیچھے بھاگتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔راشدان عقاشاہ نامی 19 سالہ عینی شاہد کہتے ہیں کہ شاپنگ مال میں ایک شخص نے حملہ آور کو روکنے کی بھی کوشش کی۔ان کے مطابق ’میں نے ایک شخص کو حملہ آور سے لڑتے ہوئے دیکھا۔ ان کے ہاتھ میں ایک لوہے کی سلاخ تھی اور وہ اس سے حملہ آور کو مارنے کی کوشش کر رہے تھے۔‘آسٹریلیا کے وزیرِاعظم انتھونی البانیز کا ایک پریس بریفنگ کے دوران کہنا تھا کہ ’حملے کا مقصد ابھی واضح نہیں ہے اور کسی بھی قسم کی قیاس آرائی اس وقت مددگار ثابت نہیں ہوگی۔‘ان کا کہنا تھا کہ حملہ آور نے یہ سب کچھ تنہا کیا اور ابتدائی تحقیقات کے مطابق اسے اس حملے میں کسی کا ساتھ حاصل نہیں تھا۔حملہ آور کو ہلاک کرنے والی خاتون پولیس اہلکار کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے آسٹریلوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’میں نے پہلے بھی اس بہادری کا ذکر کیا ہے جس کا یہاں مظاہرہ کیا گیا ہے، ایک بہادر پولیس افسر ان حالات میں یہاں پہنچیں جو ان کے لیے بھی خطرناک تھا۔‘’وہ ایک ہیرو ہیں اور بلاشبہ انھوں نے یہاں آج انسانی جانیں بچائی ہیں۔‘عینی شاہدین کے مطابق خاتون پولیس افسر نے حملہ آور کو گولی مارنے کے بعد اُسی طبی امداد دینے کی بھی کوشش کی۔
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}