’مجھے اپنی دولت تقسیم کرنی ہو گی‘ دادی سے وراثت میں ملے 25 ملین یورو عوام میں تقسیم کرنے کا عجب پلان،تصویر کا ذریعہHANNA FASCHING

  • مصنف, بیتھنی بیل
  • عہدہ, بی بی سی نیوز، ویانا
  • 43 منٹ قبل

31 سالہ مارلین اینگلہورن چاہتی ہیں کہ ان کے ملک آسٹریا کے 50 شہری انھیں یہ بتائیں کہ وہ وراثت میں ملنے والی دولت میں سے اپنے 25 ملین یورو کیسے عوام میں تقسیم کریں۔ ویانا میں رہائش پذیر مارلین نے اس رقم کی تقسیم کے لیے شہریوں کا ایک گروپ اس وقت بنایا جب انھیں اچانک اپنی دادی سے وراثت میں ایک بڑا حصہ مل گیا۔ وہ کہتی ہیں کہ ’مجھے وراثت میں خطیر رقم ملی لہذا میرے پاس ایک اختیار ہے جو مجھے کچھ کیے بغیر مل گیا اور ریاست اس رقم پر ٹیکس بھی عائد نہیں کرنا چاہتی۔‘آسٹریا نے سنہ 2008 میں وراثت کی منتقلی پر ٹیکس ختم کر دیا تھا۔ یہ ان چند یورپی ممالک میں سے ہے جہاں وراثتی ٹیکس نہیں جبکہ آخری رسومات کی ذمہ داریوں پر اضافی اخراجات وصول نہیں کیے جاتے۔

مارلین کا خیال ہے کہ یہ نامناسب ہے۔ وہ جرمن کیمیکل اور ادویات کی کمپنی بی اے ایس ایف کے بانی فریڈرچ اینگہورن کی نسل میں سے ہیں۔ ستمبر 2022 میں ان کی دادی کی وفات ہوئی جس پر انھیں وراثت میں لاکھوں یوروز مل گئے۔ امریکی میگزین فوربز نے ان کی دادی کے اثاثوں کا تخمینہ 4.2 ارب ڈالر لگایا تھا۔ ان کی موت سے قبل ہی پوتی نے اعلان کر دیا تھا کہ وہ اپنی وراثت کا قریب 90 فیصد حصہ لوگوں میں تقسیم کر دیں گی۔آسٹریا میں بدھ کو بے ترتیبی سے چُنے گئے 10 ہزار شہریوں کو دعوت نامے ان کے لیٹر باکسز میں موصول ہونے لگے۔ اینگلہورن نے ’گڈ کونسل فار ری ڈسٹریبیوشن‘ قائم کیا ہے اور ان کی دعوت پر اس میں آن لائن یا بذریعہ فون اندراج کیا جاسکتا ہے۔ 16 سال سے زیادہ عمر کے 10 ہزار آسٹریئن شہریوں میں سے 50 کا انتخاب کیا جائے گا۔ ان کی عدم موجودگی کی صورت میں 15 اضافی ارکان ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیے

،تصویر کا ذریعہPHIL WHITEانھوں نے ایک بیان میں اپنا مؤقف کچھ یوں پیش کیا: ’اگر سیاستدان اس تقسیم کے لیے اپنا کام نہیں کریں گے تو مجھے خود اپنی دولت تقسیم کرنی ہوگی۔‘’فُل ٹائم نوکری کے باوجود لوگوں کا گزر بسر مشکل ہے۔ وہ کمائے گئے ہر یورو پر ٹیکس دیتے ہیں۔ میں اسے سیاست کی ناکامی سمجھتی ہوں۔ اگر سیاست ناکام ہوتی ہے تو شہریوں کو اپنے لیے خود کچھ کرنا پڑتا ہے۔‘اس مہم کی حمایت کرنے والی تنظیم فورسائٹ انسٹیٹیوٹ کے مینجنگ ڈائریکٹر کرسٹوف ہوفنگر نے کہا ہے کہ مارلین کو وراثت میں ملنے والی دولت کو تقسیم کرنے کے لیے قائم کردہ کونسل میں 50 لوگ شامل ہیں جو کہ ’مختلف عمروں، وفاقی ریاستوں، سماجی طبقات اور پس منظر سے تعلق رکھتے ہیں۔‘انھوں نے کہا کہ اس گروہ سے کہا جائے گا کہ وہ مشترکہ طور پر اپنے خیالات کے ذریعے سماجی مفاد میں ایک اجتماعی منصوبہ تشکیل دیں۔ رواں سال مارچ سے جون تک سالزبرگ میں ادبی اور سماجی شخصیات ملاقاتیں کریں گی۔ منتظمین نے کہا کہ یہ اجلاس بلا رکاوٹ ہوں گے، یہاں بچوں کی دیکھ بھال کی سہولیات کے ساتھ ضرورت پڑنے پر مترجم بھی ہوں گے۔ تمام شرکا کے سفری اخراجات برداشت کیے جائیں گے اور انھیں ہر ہفتہ وار چھٹیوں پر آنے کے عوض 1200 یورو دیے جائیں گے۔ مارلین کا خیال ہے کہ یہ بات چیت ’جمہوریت کی خدمت‘ ہوگی لہذا شرکا کو اس کا اچھا معاوضہ ملنا چاہیے۔ ’میرے پاس ویٹو کا کوئی اختیار نہیں۔ میں اپنے اثاثوں کی ذمہ داری ان 50 لوگوں پر چھوڑ رہی ہوں اور ان پر اعتماد کروں گی۔‘اگر وہ کوئی مشترکہ فیصلہ نہ کرسکے تو یہ پیسے واپس مارلین کے پاس جائیں گے۔ یہ غیر واضح ہے کہ ان کی وراثت میں سے کتنی دولت تقسیم کی جائے گی۔ 2021 میں انھوں نے کہا تھا کہ وہ کم از کم 90 فیصد حصہ تقسیم کر دیں گی کیونکہ انھوں نے اسے کمانے کے لیے کچھ نہیں کیا اور یہ صرف خوش قسمتی سے ان کی ’برتھ لاٹری‘ تھی۔ان کی ٹیم نے اس حوالے سے تصدیق نہیں کی کہ مارلین کتنی دولت اپنے پاس رکھیں گی۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ کچھ رقم مالی طور پر مستحکم رہنے کے لیے اپنے پاس رکھیں گی۔ آسٹریا میں وراثت پر ٹیکس کے خاتمے کے 16 سال بعد یہ معاملہ تنازع کا باعث بنا ہوا ہے۔ حزب اختلاف کی بڑی جماعت سوشل ڈیموکریٹس اسے دوبارہ لاگو کرنا چاہتی ہے۔ سوشل ڈیموکریٹ رہنما آندریاس بابلر نے سرکاری نشریاتی ادارے او آر ایف کو بتایا کہ اتحاد کے قیام کے لیے مذاکرات میں یہ مرکزی شرط ہوگی۔ رواں سال آسٹریا میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ آسٹریا کی اتحادی حکومت میں روایت پسند پیپلز پارٹی کے پاس اکثریت ہے جبکہ ان کے پاس گرینز پارٹی شریک ہے۔ اس نے یہ پیشکش مسترد کی ہے۔ جماعت کے جنرل سیکریٹری کرسٹین شاکر نے کہا کہ بابلر دولت اور وراثت پر ٹیکس عائد کر کے ’ہمارے ملک کے لوگوں پر مزید بوجھ ڈالنا چاہتے ہیں جبکہ پیپلز پارٹی انھیں ریلیف دینا چاہتی ہے۔ ہم نئے ٹیکسز کو مسترد کرتے ہیں۔ لوگوں کے پاس مزید آمدن ہونی چاہیے۔‘
BBCUrdu.com بشکریہ

body a {display:none;}