متحدہ عرب امارات نے 2400 افغان شہریوں کو زبردستی کیمپ میں قید کر رکھا ہے: ہیومن رائٹس واچ

afghan children in camp in UAE

،تصویر کا ذریعہNurphoto

،تصویر کا کیپشن

متحدہ عرب امارات میں افغان شہریوں کے لیے عارضی کیمپ میں بچے امریکہ میں بسانے کا مطالبہ کر رہے ہیں

انسانی حقوق کے ادارے ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ 2021 میں طالبان کے اقتدار میں آنے کے بعد بیرون ملک پناہ کے لیے نکلنے والے 2400افغان شہریوں کو متحدہ عرب امارات میں ان کی مرضی کے بغیر ایک عارضی میں رکھا گیا ہے۔

ہومن رائٹس واچ نے کہا کہ افغان باشندوں کو ایک تنگ جگہ اور مشکل حالات میں رکھا گیا ہے اور انھیں کہیں آباد کیے جانے کی کوئی امید نہیں ہے۔

متحدہ عرب امارات نے افغان شہریوں کو برے حالات میں رکھنے کے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ ملک ان لوگوں کی آبادکاری کے لیے کوشش کر رہا ہے۔

افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے وقت ہزاروں افغان شہریوں کو متحدہ عرب امارات لایا گیا تھا جن میں سے 10 ہزار کو امریکہ، کینیڈا اور دوسرے ممالک منتقل کر دیا گیا۔ افغانستان سے انخلا کے وقت 70 ہزار افغان شہریوں کو امریکہ لے جایا گیا تھا۔

طالبان کے قبضے کے بعد جن افغان شہریوں کو متحدہ عرب امارات لایا گیا تھا انھیں دو اپارٹمنٹ کمپلیکسوں میں رکھا گیا تھا جنہیں ایمریٹس ہیومینٹیرین سٹی اور تسنیم ورکر سٹی کا نام دیا گیا ہے۔

ہومن رائٹس واچ کی بدھ کے روز جاری ہونے والی رپورٹ میں کہا گیا کہ انھوں نے ایمریٹس ہیومینیٹرین سٹی میں رہنے والے سولہ افغان شہریوں سے بات کی ہے جن میں آٹھ ایسے ہیں جنہوں نے ماضی میں افغانستان میں امریکہ سے منسلک اداروں کے ساتھ کام کیا تھا۔

ان افراد نے بتایا کہ ان کی نقل و حمل پر قدغنیں ہیں اور انھیں مہاجروں کا درجہ حاصل کے طریقہ کار تک منصفانہ رسائی حاصل نہیں ہے اور انھیں قانونی مشاورت کی سہولت بھی حاصل نہیں ہے۔

ان افغان شہریوں نے بچوں کی تعلیم کی ناکافی سہولیات اور نفسیاتی مدد نہ ہونے کی شکایت کی ہے۔

ایک افغان شہری نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ہیومن رائٹس واچ کو بتایا کہ ایمریسٹ ہیومینیٹیرین سٹی ایک جیل کی ماند ہے۔ ایک اور افغان شہری نے بتایا کہ ایمریٹس ہیومینٹیرین سٹی کے رہائشیوں میں ذہنی صحت کا بڑا بحران ہے۔

بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کی ہدایت کے تحت پناہ گزینوں اور تارکین وطن کو انتظامی مقاصد کے لیے اس وقت تک حراست میں نہیں لیا جانا چاہیے جب تک کہ کسی جائز مقصد کے حصول کے لیے ضروری اور متناسب نہ ہو اور اس کے علاوہ کوئی چارہ نہ ہو۔

ہیومن رائٹس واچ نے متحدہ عرب امارات سے مطالبہ کیا کہ وہ پناہ گزینوں کو آزاد کرے اور ان کی حیثیت اور تحفظ کی ضروریات کے تعین کے لئے منصفانہ اور موثر عمل تک رسائی فراہم کرے۔

ہومن رائٹس واچ کے نمائندے جوئی شیا نے متحدہ عرب امارات کی حکومت پر زور دیا کہ وہ ان افغان شہریوں کی حالت زار کو نظر انداز نہ کرے۔

ہیومن رائٹس واچ کے نمائندے نے کہ امریکی حکومت جس نے2021 میں افغانستان میں امریکہ سے منسلک اداروں کے ساتھ کام کرنے افغان شہریوں کی بیرون ملک منتقلی کا انتظام کیا تھا اسے آگے آنا چاہیے اور

ان پناہ گزینوں کو مدد اور تحفظ فراہم کرنے کے لئے مداخلت کرنی چاہئے۔

متحدہ عرب امارات کے ایک عہدیدار نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ متحدہ عرب امارات امارات ہیومینٹیرین سٹی میں افغان شہریوں کے لیے اعلیٰ معیار کی رہائش، صفائی ستھرائی، صحت، کلینیکل، مشاورت، تعلیم اور خوراک کی خدمات فراہم کر رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ متحدہ عرب امارات امریکی حکام کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے ہوئے ہے تاکہ باقی ماندہ افراد کو بھی بروقت آباد کیا جا سکے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘ہم سمجھتے ہیں کہ مایوسیاں ہیں اور اسے مکمل کرنے کے ارادے سے زیادہ وقت لگا ہے۔’

امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا کہنا ہے کہ امارات ہیومینیٹیرین سٹی میں مقیم افراد سمیت تمام اہل افغانوں کو دوبارہ آباد کرنے کا امریکہ کا عزم پختہ ہے۔

BBCUrdu.com بشکریہ