متحدہ عرب امارات نے گپتا برادران کی جنوبی افریقہ کو حوالگی کی درخواست مسترد کی
جنوبی افریقہ کی حکومت کی طرف سے متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے دولت مند گپتا خاندان کے دو بھائیوں کی حوالگی کی کوشش ناکام ہوگئی ہے۔
اتل اور راجیش گپتا پر جنوبی افریقہ میں سابق صدر جیکب زوما کے ساتھ قریبی تعلقات سے فائدہ اٹھانے اور غیر منصفانہ اثر و رسوخ بڑھانے کا الزام ہے۔
جنوبی افریقہ کی وزارت انصاف نے کہا کہ انھیں اسے اس اقدام سے ’صدمہ اور مایوسی‘ ہوا ہے۔
دونوں بھائی، جو کسی بھی غلط کام سے انکار کرتے ہیں، اس وقت فرار ہو گئے جب ایک عدالتی کمیشن نے بدعنوانی کے ایک بڑے سکینڈل کی تحقیقات شروع کیں۔
انڈین نژاد گپتا خاندان کو گذشتہ جون میں متحدہ عرب امارات میں گرفتار کیا گیا تھا اور جنوبی افریقہ کے ساتھ حوالگی کی بات چیت شروع ہوئی تھی۔
ٹائمز لائیو نیوز ویب سائٹ نے جنوبی افریقہ کے وزیر انصاف رونالڈ لامولا کے حوالے سے بتایا کہ متحدہ عرب امارات کی ایک عدالت نے تکنیکی بنیادوں پر حوالگی کی درخواست مسترد کردی۔
یہ فیصلہ فروری میں کیا گیا تھا لیکن اس کے بارے میں جمعرات کو جنوبی افریقہ کو مطلع کیا گیا تھا۔
جنوبی افریقہ کے اخبارات میل اور گارڈین کی رپورٹس کے مطابق لامولا نے کہا کہ ’ہماری درخواست مسترد کرنے کی جو وجوہات بتائی گئی ہیں وہ ناقابل فہم ہیں۔‘
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق متحدہ عرب امارات کی عدالت نے فیصلہ سنایا تھا کہ چونکہ متحدہ عرب امارات اور جنوبی افریقہ میں مبینہ طور پر منی لانڈرنگ کے جرائم ہوئے ہیں تو متحدہ عرب امارات کے پاس گپتا خاندان کے خلاف مقدمہ چلانے کا اختیار ہے۔
مسٹر لامولا نے کہا کہ ان کی حکومت اس فیصلے کے خلاف اپیل کرے گی۔
حالیہ ہفتوں میں میڈیا میں یہ خبریں سامنے آئی ہیں کہ دونوں بھائی اب حراست میں نہیں ہیں اور انھیں سوئٹزرلینڈ میں دیکھا گیا ہے۔
وزارت انصاف اس بات کی تصدیق نہیں کرسکی اور نہ ہی اس بات کی تصدیق کرسکی کہ جن دونوں بھائیوں کو جنوبی افریقی شہریت دی گئی ہے، انھوں نے بحرالکاہل کے جزیرے وانواتو سے پاسپورٹ حاصل کیے تھے یا نہیں۔
یہ خبر جنوبی افریقہ کی گپتا خاندان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی لڑائی کے لیے ایک دھچکا ہے۔
زونڈو کمیشن کے نام سے جانی جانے والی ایک سرکاری انکوائری میں زوما کے دور صدارت میں اعلیٰ سطحی بدعنوانی کے الزامات کی تحقیقات میں چار سال لگے، جس سے یہ بات سامنے آئی کہ کس طرح سرکاری خزانے سے اربوں ڈالر لوٹے گئے۔
اس میں پایا گیا کہ دونوں بھائیوں کو، جو کبھی اقتدار تک بلا روک ٹوک رسائی حاصل کرتے تھے، جسے ’ریاستی قبضہ‘ کے نام سے جانا جاتا تھا، سیاسی اور معاشی فیصلوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی۔
زیادہ تر سنگین الزامات مسٹر زوما کے ساتھ ان کے تعلقات پر مرکوز ہیں، جو 2009 سے جنوبی افریقہ کے صدر تھے جب تک کہ انھیں نو سال بعد بدعنوانی کے الزامات کے طوفان کے درمیان عہدہ چھوڑنے پر مجبور نہیں کیا گیا تھا۔
گپتا خاندان پر الزام ہے کہ انھوں نے زوما کے ساتھ اپنے قریبی روابط کو کاروباری معاہدے حاصل کرنے، اعلیٰ سرکاری تقرریوں پر اثر انداز ہونے اور سرکاری فنڈز کا غلط استعمال کرنے کے لیے استعمال کیا۔
مسٹر زوما گپتا خاندان کے ساتھ مل کر ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔
دونوں بھائیوں کے ملک سے فرار ہونے کے تین سال بعد جنوبی افریقہ نے 2021 میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ حوالگی کے معاہدے پر بات چیت کی تھی۔
Comments are closed.