بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

متحدہ عرب امارات میں پکڑے جانے والے گپتا برادرز کون ہیں؟

جنوبی افریقہ سے مفرور تاجر گپتا برادرز متحدہ عرب امارات سے گرفتار، بڑے پیمانے پر کرپشن کے الزامات

Image shows Atul Gupta with Jacob Zuma

،تصویر کا ذریعہSouth African government

،تصویر کا کیپشن

اتل گپتا سنہ 2011 میں سابق صدر جیکب زوما کے ہمراہ

متحدہ عرب امارات میں حکام نے اعلان کیا ہے کہ جنوبی افریقہ سے فرار ہونے والے امیر ترین گپتا خاندان کے دو بھائیوں کو وہاں سے گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے حکام نے بھی اس گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔

اتل اور راجیش گپتا پر الزام ہے کہ انھوں نے جنوبی افریقہ کے سابق صدر جیکب زوما کے ساتھ قریبی تعلقات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے بڑے پیمانے پر کرپشن کی ہے۔

اس وقت دونوں ممالک کے درمیان ملزمان کی حوالگی پر مذاکرات ہو رہے ہیں۔

سنہ 2018 میں جب ایک جوڈیشیئل کمیشن نے گپتا برادران پر کرپشن کے حوالے سے تفتیش شروع کی تھی تو یہ دونوں بھائی جنوبی افریقہ سے بھاگ گئے تھے۔

ان پر الزامات ہیں کہ انھوں نے بہت زیادہ منافع بخش معاہدے حاصل کرنے اور اہم حکومتی تعیناتیوں پر اثر انداز ہونے کے لیے بڑے پیمانے پر رشوت دی تھی۔

گپتا برادران اس کی تردید کرتے ہیں۔

دبئی پولیس نے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں افراد کو ’جنوبی افریقہ میں منی لانڈرنگ اور مجرمانہ الزامات کے سلسلے میں حراست میں لیا گیا ہے۔‘

مواد پر جائیں

پوڈکاسٹ
ڈرامہ کوئین
ڈرامہ کوئین

’ڈرامہ کوئین‘ پوڈکاسٹ میں سنیے وہ باتیں جنہیں کسی کے ساتھ بانٹنے نہیں دیا جاتا

قسطیں

مواد پر جائیں

پولیس نے کہا کہ اس نے انٹرپول کا ’ریڈ نوٹس‘ موصول ہونے کے بعد یہ کارروائی کی۔ یہ نوٹس قانون نافذ کرنے والی تنظیموں کو بھیجا جاتا ہے کہ وہ کسی مطلوب شخص کو اس کی دوسرے ملک کو حوالگی تک عارضی طور پر گرفتار کریں۔

گپتا خاندان 1993 میں انڈیا سے جنوبی افریقہ منتقل ہوا تھا۔ انھیں بھارت میں بھی منی لانڈرنگ کے الزامات کا سامنا ہے، جہاں ٹیکس حکام نے 2018 میں دارالحکومت دلی میں ان کی کمپنی کے دفتر سمیت متعدد شہروں میں ان کی جائیدادوں پر چھاپے مارے تھے۔

انڈین نژاد بھائیوں کے خلاف لگائے گئے بدعنوانی کے بہت سے سنگین الزامات جیکب زوما کے ساتھ ان کے تعلقات پر مرکوز ہیں، جو مئی 2009 سے فروری 2018 تک جنوبی افریقہ کے صدر رہے تھے۔ وہ بدعنوانی کے الزامات کے ایک سلسلے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے پر مجبور ہو گئے تھے۔

گپتا خاندان پر الزام ہے کہ انھوں نے جیکب زوما کے ساتھ اپنے قریبی روابط کو استعمال کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کی حکومت میں تمام اہم سطحوں پر زبردست سیاسی طاقت حاصل کی تھی، جس میں کاروباری معاہدے حاصل کرنا، اعلیٰ سطح کی سرکاری تقرریوں کو متاثر کرنا اور ریاستی فنڈز کا غلط استعمال شامل ہے۔

جیکب زوما اور گپتا خاندان ان الزامات کی تردید کرتے ہیں۔

جب دونوں بھائی ملک سے فرار ہو گئے تو جنوبی افریقہ نے 2021 میں متحدہ عرب امارات کے ساتھ حوالگی کے معاہدے پر بات چیت شروع کی۔

صدر سیرل رامافوسا کی حکومت نے کہا ہے کہ انھیں امید ہے کہ یہ معاہدہ گپتا برادران کی واپسی کا باعث بنے گا تاکہ وہ الزامات کا سامنا کر سکیں، لیکن گرفتاری کے بعد فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا دونوں بھائی جنوبی افریقہ واپس بھی آئیں گے۔

Presentational grey line

گپتا خاندان اور جیکب زوما کے کے اتنے زیادہ قریبی تعلقات کی وجہ سے ان کے لیے ایک مشترکہ اصطلاح ’زوپٹاس‘ بھی بنائی گئی تھی۔

جیکب زوما کی بیویوں میں سے ایک اور ایک بیٹا اور بیٹی گپتا برادران کے زیر کنٹرول کمپنیوں میں سینیئر عہدوں پر فائز تھے۔

گپتا خاندان سے وابستہ بہت سی کمپنیوں نے سرکاری محکموں اور سرکاری کارپوریشنوں کے ساتھ منافع بخش معاہدوں سے فائدہ اٹھایا۔ سرکاری عہدیدار یہ بھی کہتے ہیں کہ انھیں خاندان کی طرف سے براہ راست ہدایت جاتی تھی کہ وہ ایسے فیصلے کریں جو بھائیوں کے کاروباری مفادات کو آگے بڑھائیں۔

کہا جاتا ہے کہ ان کے حکم کی تعمیل پر رقوم اور ترقی دی جاتی جبکہ نافرمانی کرنے پر نوکریوں سے برخاستگی کی سزا دی جاتی۔

جن عوامی اداروں پر خاندان کا مبینہ ’قبضہ‘ تھا ان کی فہرست بڑی طویل ہے، جیسا کہ وزارت خزانہ، قدرتی وسائل اور عوامی اداروں کے ساتھ ساتھ ٹیکس وصولی اور مواصلات کی ذمہ دار ایجنسیاں، قومی نشریاتی ادارہ ایس اے بی سی، قومی ایئر لائن ساؤتھ افریقن ایئرویز، سرکاری ریل فریٹ آپریٹر اور توانائی کی بڑی کمپنی ایسکوم جو کرہ ارض کی سب سے بڑی یوٹیلیٹی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔

یہ بھی پڑھیئے

بعد میں ملک کے اعلیٰ جج کی طرف سے شائع ہونے والی چار سال کی تحقیقات میں بتایا گیا کہ دونوں بھائی حکومت کی اعلیٰ ترین سطحوں اور جیکب زوما کی حکمران جماعت افریقن نیشنل کانگریس (اے این سی) میں بڑے پیمانے پر سرایت کر چکے تھے۔

تفتیش کاروں کی جانب سے اس سال شائع ہونے والی رپورٹس میں بھائیوں پر الزام لگایا گیا کہ وہ ریل، بندرگاہوں اور پائپ لائن کے بنیادی ڈھانچے کی خریداری کے حوالے سے دھوکہ دہی کی سرگرمیوں سے منسلک ہیں۔

اس کے مصنفین نے یہ بھی نتیجہ اخذ کیا کہ جو بھی گپتا برادران ان سے چاہتے تھے، زوما وہ کر کے دیتے تھے۔

گذشتہ سال جیکب زوما نے انہی تفتیش کاروں کے سامنے گواہی دینے سے انکار کر دیا تھا جس کی وجہ سے انھیں 15 ماہ کے لیے قید کی سزا ہوئی۔ وہ جیل میں دو ماہ کی سزا کاٹنے کے بعد پیرول پر رہا ہو گئے تھے۔

Presentational grey line

گپتا برادرز کون ہیں؟

اجے، اتل اور راجیش گپتا 1993 میں انڈیا کی ریاست اترپردیش سے جنوبی افریقہ منتقل ہو گئے تھے۔ اس وقت وہاں سفید فام اقلیت کا اقتدار ختم ہو رہا تھا۔

کہا جاتا ہے کہ جب اتل وہاں اپنا خاندانی کاروبار ’صحارا کمپیوٹرز‘ قائم کرنے کے لیے پہنچے تو وہ ریڈ ٹیپ یا دفتری ضابطہ کی سخت پابندی کی کمی دیکھ کر دھنگ رہ گئے۔

ان کا کاروبار تیزی سے ترقی کرتا رہا اور ایک وقت ایسا آیا کہ ان کی کمپنی میں جنوبی افریقہ میں ہی دس ہزار سے زیادہ افراد کام کر رہے تھے۔ انھوں نے اس کے علاوہ کان کنی، ہوائی سفر، توانائی، ٹیکنالوجی اور میڈیا کے شعبوں میں بھی اپنا کاروبار بڑھانا شروع کر دیا۔

اتل گپتا نے کہا تھا کہ وہ جیکب زوما کو ان کے صدر بننے سے پہلے اس وقت ملے تھے جب وہ صحارا کی ایک سالانہ تقریب میں ایک مہمان کے طور پر آئے تھے۔

Image shows Atul Gupta with Jacob Zuma

،تصویر کا ذریعہSouth African government

،تصویر کا کیپشن

اتل گپتا اور جنوبی افریقی صدر جیکب زوما سنہ 2012 میں ایک تقریب کے دوران

BBCUrdu.com بشکریہ
You might also like

Comments are closed.