متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) اور پیپلزپارٹی میں معاہدے کے حوالے سے کئی معاملات پر بات چیت تعطل کا شکار ہے۔
ایم کیو ایم اور پیپلزپارٹی کے درمیان گذشتہ روز دونوں جماعتوں کے اراکین کی دو ملاقاتیں ہوئیں۔
ایم کیو ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی معاملات پر بات چیت تعطل کا شکار ہے۔ پیپلزپارٹی سے معاہدے پر کئی نکات اور معاملات اب تک حل طلب ہیں۔
ملاقات میں ایم کیو ایم نے دو ٹوک موقف اختیار کیا کہ وہ صرف سپریم کورٹ کے 140 اے کے فیصلے پر من و عن عمل چاہتے ہیں، جلد از جلد بلدیاتی ڈرافٹ کو قانونی شکل دی جائے۔
ایم کیو ایم کا مطالبہ ہے کہ بلدیاتی قانون میں تبدیلی کرکے ریونیو سمیت شہری ادارے، اٹھارٹیز، محکمے، میئر اور ڈسٹرکٹ چیئرمینز کے حوالے کیے جائیں۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں ایم کیو ایم نے حلقہ بندیوں پر شدید تحفظات کا بھی اظہار کیا جبکہ ایم کیو ایم کی مذاکراتی کمیٹی نے تمام معاملات کنونیر خالد مقبول صدیقی اور رابطہ کمیٹی کے سامنے رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Comments are closed.