اسلام آباد ہائی کورٹ نے تھانہ گولڑہ پولیس پر 22 سالہ نوجوان کو تشدد سے ہلاک کر کے پولیس مقابلے کا رنگ دینے کے الزام میں ایس ایچ او کو طلب کر لیا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں مقتول عنصر حیات کے بھائی منظر حیات کی پوسٹ مارٹم اور میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی درخواست پر چیف جسٹس عامر فاروق نے سماعت کی۔
دورانِ سماعت درخواست گزار کے وکیل خورشید احمد بلوچ نے بتایا کہ تھانہ گولڑہ پولیس نے عنصر حیات کو تشدد کر کے مار ڈالا اور پولیس مقابلے کا رنگ دیا۔
وکیل نے کہا کہ درخواست گزار کا بھائی اسلام آباد میں ملازمت کرتا تھا، جسے پولیس نے گاڑی سے ہٹ کر کے مارا اور جسم پر تشدد کے 22 نشانات ہیں، جو پوسٹ مارٹم ہوا وہ پولیس کسٹڈی میں ہوا جس پر ہمیں یقین نہیں۔
وکیل خورشید احمد بلوچ نے کہا کہ پولیس افسر نے خود کال کر کے کہا کہ آپ کا بھائی پولیس مقابلے میں مارا گیا ہے، جب مقتول کا بھائی پمز پہنچا تو تشدد شدہ لاش دیکھی، پولیس نے ساز باز سے پوسٹ مارٹم کروا لیا لیکن درخواست گزار کو اس پوسٹ مارٹم رپورٹ پر یقین نہیں۔
انہوں نے استدعا کی کہ عدالت تازہ پوسٹ مارٹم کروا کے نیا میڈیکل بورڈ تشکیل دینے اور ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا حکم جاری کرے۔
عدالت نے ایس ایچ او تھانہ گولڑہ کو طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
Comments are closed.